بارہمولہ ضلع جنگجوئوں سے خالی ہوگیا:پولیس
بارہمولہ// شمالی قصبہ بارہمولہ سے2 کلو میٹر دو ر بنر نامی گائوں میں بدھ کو خونریز تصادم آرائی میں 3 جنگجو جاں بحق ہوئے۔ اس طرح بارہمولہ، چرار شریف اور شوپیان میں محض 3روز کے دوران 9جنگجو فورسز کیساتھ تصادم آرائیوں میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔ بارہمولہ قصبہ میں مسلح تصادم شروع ہوتے ہی انٹر نیٹ سہولیات معطل کی گئیں۔
مسلح تصادم
پولیس کے مطابق بدھ کی صبح 46 آر آر، پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ اور 53 بٹالین سی آر پی ایف نے قصبہ کے اولڈٹائون آزاد گنج پل کے پاربارہمولہ کپوارہ شاہراہ پر جانباز پورہ سے 2کلو میٹر دور اندربنر نامی گائوں کے باغات کا محاصرہ کیا جہاں انہیں اس بات کی مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ یہاں جنگجو چھپے بیٹھے ہیں۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کی صبح جب وہ نیند سے بیدار ہوئے تو انہوں نے بنر، چکلہ اور نادی ہل کے تین دیہات کو آپس میں ملانے والے میوہ باغات کا محاصرہ دیکھا اور سینکڑوں کی تعداد میں فورسز اہلکار یہاں تلاشی کاروائی جاری رکھے ہوئے تھے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ وسیع میوہ باغات کا علاقہ ہے اوروڈر علاقہ میں کوئی بھی رہائشی مکان نہیں ہے۔انکا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ڈھلوان زمین ہے جسے کل نالہ، شالہ تونگ اور نادہ ہل وڈر کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دن بھر بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن کے بعد سہ پہر ٹھیک پونے تین بجے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا جو پونے چھ بجے تک جاری رہا۔پولیس کا کہنا ہے کہ فورسز کی مشتبہ جگہ کی جانب پیش قدمی کے دوران وہاں چھپے جنگجوؤں نے ان پر فائرنگ کی اورعلاقے سے فرار ہونے کی کوشش کی۔جب انکی کوشش ناکام ہوئی تو طرفین کے درمیان مسلح تصادم شروع ہوا ، جس میںتین جنگجوجاں بحق ہوئے ۔آپریشن کے دوران لاوڈ سپیکروںپر اعلانات کئے گئے کہ لوگ گھروںسے باہر نہ آئیں۔ اس سلسلے میں یس ایس پی بارہمولہ امتیاز حسین نے نامہ نگاروں کوبتایاکہ بنر نامی گائوں میں ایک باغاتی علاقے میں جنگجو چھپے بیٹھے تھے ،جہاں اُن کا ایک ہائیڈ آوٹ بھی تھا ۔انہوں نے کہا کہ جنگجو مخالف آپریشن کے دوران طرفین کے درمیان گولیوں کاتبادلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ انہوں نے بتایاکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں 3جنگجومارے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ بڑی مقدارمیں اسلحہ وگولی بارودبھی برآمدکیاگیا ۔اس دوران انتظامیہ نے موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو قصبہ بارہمولہ او ر اس کے آس پاس علاقوں میں معطل کیا ۔شام دیر گئے ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ بارہمولہ میں 3قامی جنگجو جاں بحق ہوئے جو کئی شہری ہلاکتوں میں ملوث رہے ہیں۔بعد میں پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت صہیب فاروق آخون ولد فاروق احمد ساکن خانپورہ بارہمولہ، محسن مشتاق بٹ ولد مشتاق احمد بٹ ساکن قاضی حمام بارہمولہ اور ناصر احمد درزی ولد محمد امین ساکن بٹہ پورہ سوپور حال جامع قدیم بارہمولہ کے طور پر ہوئی۔
کون جنگجو کیا تھا؟
مقامی لوگوں کے مطابق صہیب فاروق فورسز کو سب سے زیادہ مطلوب تھا۔وہ مقامی کالج میں سکنڈ ائر میں زیر تعلیم تھا جب اس نے تعلیم کو خیر باد کہہ کر ہتھیار اٹھائے۔صہیب 11نومبر 2017 سے سرگرم تھا۔اسکے بعد دسمبر 2017میں محسن مشتاق نے بھی جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی۔دسمبر میں ہی ناصر احمد نے بھی ہتھیار اٹھائے تھے۔ اس سے قبل وہ دوکانداری کرتا تھا۔
پولیس کا بیان
پولیس نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ 3جنگجوئوں کی ہلاکت کے بعد بارہمولہ وادی کا پہلا ضلع بن گیا ہے جہاں اب کوئی بھی جنگجو زندہ نہیں ہے۔پولیس نے مقامی لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے پولیس کی بھر پور مدد کی ہے۔پولیس نے مزید کہا ہے کہ جاں بحق 3 جنگجوئوں نے گذشتہ برس بارہمولہ میں تین شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔اسے علاوہ وہ فورسز پر کئی حملوں میں بھی ملوث رہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان تینوں کو سرنڈر کرنے کیلئے کہا گیا تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انکی تحویل سے تین رائفلیں بر آمد کی گئی ۔