بارہمولہ// قصبہ بارہمولہ سے دو کلو میٹر دور بنر نامی گائوں کے متصل میوہ باغات میں بدھ کو جھڑپ کے دوران جاں بحق تین مقامی لشکر طیبہ جنگجوئوں کو بندشوں اور سخت سردی کے بیچ ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد لحد کیا گیا جبکہ ہلاکت کے خلاف قصبہ اور آس پاس علاقوں میں مکمل ہڑتال کے ساتھ ساتھ احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے ۔ پولیس نے تینوں جنگجوئوں کی لاشوں کو جمعرات کی صبح اُن کے لواحقین کیا۔ اس دوران جونہی صہیب آخون ساکن خانپورہ، محسن مشتاق ساکن قاضی حمام اور نثار درزی ساکن جامع محلہ اولڈٹاون کی لاشیں اُن کے آبائی علاقوں میںپہنچی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی ۔ وہاں پہلے سے موجود ہزاروں لوگوں ،جن میںخواتین بھی شامل تھیں،نے احتجاج شروع کیا جس کے بعد مزید لوگ گھروں سے باہر آئے۔احتجاجی مظاہروں کے دوران مقامی لوگو ں نے تینوں جنگجوئوں کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور اسلام اور آزادی کے نعرے بلند کئے ۔ اس دوران لوگوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعروں کی گونج میں تینوںجنگجوئو ں کو اُن کے آبائی قبرستانوں کے متصل لیا جہاں ہزاروں لوگوں نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی، اوربعد میں پُرنم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا ۔صہیب آخون کو خانپورہ کے شہید قبرستان میں صبح دس بجے جبکہ محسن مشتاق اور نثار درزی کو شہیدقبرستان اولڈ ٹاون میں ساڑھے بارہ بجے سپردخاک کیا گیا ۔فورسز نے خانپورہ اور اْولڈ ٹائون جانے والے تمام راستوں کو بند کیا تھا تاکہ لوگوں کو جاں بحق جنگجوئوں کی آخری رسومات میں شامل ہونے سے روکا جاسکے۔فورسز نے ان علاقوںکی طرف تمام راستوں کو بند کردیا تھا اور کسی کو بھی اس علاقے میںآنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی اور تینوں پُلوں کو فورسز نے سیل بھی کیا تھا جبکہ فورسز اور نوجوانوں کے درمیان معمولی پتھر ائو بھی ہوا ۔لیکن رکاوٹوں کے باوجود لوگوں کی ایک بھاری تعداد ، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، ان علاقوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ۔تینوں جنگجوئوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں لوگ شرک ہوئے ۔ صہیب کی آخری رسومات ادا کرنے کے بعد محسن اور نثار کی نماز جنازہ ایک ساتھ ادا کی گئی اور دونوں کو پھر ایک ساتھ ، ایک ہی جگہ سپرد خاک بھی کیا گیا۔اس دوران قصبے اور اس کے آس پاس علاقوں میںمکمل ہڑتال رہی اور تمام کاروباری ادرے بھی بند رہے۔ جبکہ پولیس نے بارہمولہ مظفرآباد شاہراہ پر مختلف مقامات پر ٹریفک کی نقل و حمل روک دی جس کے نتیجے میں ان جگہوں پر لوگوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی خاصی تعداد جمع ہوئی ۔ادھر ضلع انتظامیہ نے اگر چہ ارد گرد علاقوں میں جمعرات کی صبح کو ہی انٹرنیٹ سروس بحال کی تاہم قصبہ میں بعد دوپہر بحال کی گئی ۔دریں اثنائشمالی قصبہ بارہمولہ میں تین جاں بحق کی تجہیز وتکفین کی کوریج کیلئے پرنٹ والیکٹرانک میڈیاسے وابستہ نمائندوں کواجازت نہیں دی گئی،تاہم بعض جلوس جنازہ کور کرنے میں کامیاب رہے۔اس دوران ٹرک سے گر کر سینئر فوٹو جرنلسٹ بلال بہادر زخمی ہوا ،جسے اسپتال منتقل کیا گیا ۔بلال بہادر ’کشمیر لائف ‘ کے فوٹو جرنلسٹ ہیں۔ بلال بہادر ٹرک سے جنگجوئوںکے جلوس ِ جنازہ کی تصاویر لے رہے تھے ،جس دوران ان کا پیر پھسل گیا اور وہ ٹرک سے نیچے گر گئے ۔ بلال کے دائیں بازومیں فریکچر ہوا ہے ۔
شوپیان میں تیسرے روز بھی ہڑتال
شاہد ٹاک
شوپیان //جنوبی ضلع شوپیان میں جمعرات کو مسلسل تیسرے روز بھی جاں بحق جنگجوئوں کی یاد میں تعزیتی ہڑتال رہی ۔یہ ہڑتال ضلع میں فورسز کے ہاتھوں دو روز میں 5 جنگجوئوں کی ہلاکتوں پر کی جارہی ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ مرکزی قصبہ شوپیان سمیت پورے ضلعے میں تمام دکانات ، کاروباری ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکیں بھی سنسان نظر آئیں کیونکہ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔یاد رہے کہ منگل کو ضلع کے ہف شیر مال علاقے میں فوج و فورسز کے ساتھ معرکہ آرائی کے دوران3 جنگجو جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق جنگجوئوں میں شمس الحق، عامر سہیل اور شعیب احمد شامل تھے، جن کا تعلق ضلع سے ہی تھا۔بدھ کو جنوبی کشمیر کے دو اضلاع پلوامہ اور شوپیان میں 6جنگجوئوں کے جنازے اٹھائے گئے ۔ادھر پلوامہ میں تین روز بعد جمعرات کو معمولات زندگی بحال ہوگئے ۔