سرینگر//ریاستی گورنر این این ووہرا نے کہا ہے کہ کشمیر کا حل صرف مذاکراتی عمل میں ہی ممکن ہے۔ووہرا نے کہا کہ استدلالی نقطہ نظر کسی بھی حل میں پیش رفت کا موجب ہے۔ریاستی گورنر نے تمام متعلقین سے جموں کشمیر کو موجودہ خوف،بداعتمادی اور مایوسی کے ماحول سے باہرنکالنے کا مشورہ دیتے ہوئے تمام سیاسی،سماجی،مذہبی اور ثقافتی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اس بات غور کریں کہ عوام نے شورش سے کیا حاصل کیا۔گورنر نے ریاست میں کئی برسوں سے التواء میں پڑے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کو امسال ستمبر میں منعقد کرانے کا اعلان کیا۔
خطاب
ریاستی گورنرنے سرینگر کے سونہ وار کرکٹ اسٹیڈیم میں ترنگا لہرایا اور مارچ پاسٹ پر سلامی لی۔اس موقعہ پر سیکورٹی دستوں نے حصہ لیا اور سکولی بچوں نے بھی رنگا رنگ تفریح پروگرام پیش کئے۔گورنر نے اپنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت اور گفتگو میں مضمر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ تمام فریقین جو کچھ بھی انکے سیاسی اور مذہبی نظریات ہیں، جرات کا مظاہرہ کرکے اس بات کو تسلیم کریں کہ ہمارے مسائل صرف مذاکراتی عمل اور گفت و شنید سے حل ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ افہام و تفہیم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے پائیدار اور مخلص کوششیں جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ ووہرا نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ جموں کشمیر کو موجودہ صورتحال اور خوف،بداعتماد اور مایوسی کے ماحول سے باہر نکالنے میں اپنا رول ادا کریں۔ این این ووہرا نے ریاست کی تمام سیاسی ،ثقافتی،مذہبی اور سماجی جماعتوں کے علاوہ اثر رسوخ رکھنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو سنجیدگی سے زیر غور لائیں،کہ نہ ختم ہونے والی شورش انسانی اور اقتصادی نقصان کے نہ تھمنے والے سلسلے اور گزشتہ کئی دہائیوں سے عوام کو درپیش پریشانیوںسے کیا حاصل ہوا۔
پاکستان
ووہرا نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے جاری پاکستان کے پراکسی وار (درپردہ جنگ) اور تشدد و افراتفری کو ہوا دینے سے ریاست کی ترقی بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ اسے جموں وکشمیر میں دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہونے سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ ووہرا نے کہا کہ وادی میں بار بار کی ہڑتالوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ’مسئلہ کشمیر‘ کا نام لئے بغیر کہا کہ حل طلب مسائل صرف بات چیت اور افہام وتفہیم کے عمل سے ہی حل ہوسکتے ہیں۔
پنچایتی انتخابات
گورنر نے کہا کہ جموں کشمیر میں پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کافی عرصے سے التواء میں پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیہی اور شہری علاقوں میں زمینی سطح پر جمہوری طریقے سے منتخب خود مختار اداروں کے قیام میں طویل تاخیر سے کثیر فنڈز کا نقصان ہوا،اور اگر ان اداروں کے انتخابات ہوئے ہوتے تو یہ رقم در دست ہوتی۔ ریاستی گورنر نے کہاکہ بلدیاتی اداروں کے انتخابات امسال ستمبر ،اکتوبر میں منعقد ہونگے،جبکہ پنچایتی انتخابات مرحلہ وار بنیادوں پر اکتوبر اور دسمبر میں منعقد کئے جائیں گے۔ گورنر نے کہا’’ ذِمہ داری سنبھالے کے فوری بعد،گورنر انتظامیہ نے پنچایتوں اور مونسپلٹیوں کے انتخابات منعقد کرانے کیلئے ضروری اقدمات اٹھائے،جبکہ موجودہ قوانین کے ضروری ترامیم پہلے ہی کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کیلئے انتظامی اورچناوی انتظامات کا عمل تیزی سے جاری ہے‘‘۔ ووہرا نے کہا کہ انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کارروائی کر رہی ہے کہ پنچایتوں اور بلدیاتی اداروں کے قیام کے ساتھ ہی انہیں انتظامی اور مالی اتھارٹی،ضروری عملے کی تعیناتی اور بنیادی تعاون’(لاجسٹک سپورٹ) فراہم کیا جائے۔ گورنر نے سیاسی جماعتوں کو آنے والے میونسپل اور پنچایتی انتخابات کیلئے بہتر ماحول تیار کرنے میں تعاون طلب کیا تاکہ مثبت نتائج برآمد ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس تعاون سے ریاست میں نہ صرف امن کی بحالی ہوگی،بلکہ ریاست کو بڑے چیلنجوں سے مقابلہ کرنے کیلئے بھی مدد گار ثابت ہوگا۔
ہڑتال
ووہرا کا وادی میں بار بار ہونے والی ہڑتالوں پر کہنا تھا ’جیسا کہ میں نے پہلے بھی کئی بار ذکر کیا ہے کہ بار بار کی ہڑتالوں کی وجہ سے کشمیر میں رہنے والے لوگوں کو بڑی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہماری وادی کے لوگ بار بار خراب حالات کی وجہ سے مسلسل پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ہرتال کی ہر کال کے نتیجے میں عوامی خدمات کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیاحت ، تجارت اور کام کاج کے علاوہ تعلیمی اداروں میں سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے۔ زندگی کا کاپہیہ رُک جاتا ہے اور لوگوں کو مشکلات کے علاوہ تمام محاذوں پر نقصانات کا سامنا کرناپڑتا ہے‘۔ انہوں نے کہا ’بار بار کے نامساعد حالات نے ہمارے نوجوانوں کے مستقبل اور اکیڈیمی شیڈول پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔
انتظامی مسائل
و وہرا نے ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ انتظامیہ کو ہر ایک شعبے میں جوابدہی اور کارکردگی بہتر بنانے مکمل تعاون فراہم کریں۔ گورنر نے کہا کہ جموں کشمیر ترقیاتی مقاصد کی حصولیابی کیلئے جدوجہد کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست ملک کے ایک سرے پر واقع ہے،جبکہ ریاست کی بڑے بازاروں سے دوری،سخت جغرافیائی خدو خال، موسمی صورتحال اور ناکافی روابط سے اس کو نقصانات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ ریاست میں تعلیمی نظام پر بات کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ انہیں جب بھی کسی تعلیمی ادارے میں جانے کا موقعہ ملا،تو انہوںنے اساتذہ،والدین اور سماجی لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ نوجوان نسل کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائے۔انہوں نے کہا’’میں اپنے سماجی لیڈروں سے اپیل کرتا ہوں کہ ان نوجوانوں کو گھر واپس لانے میں اپنی توانائی اور اثر ورسوخ کا استعمال کریں،جو راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں،اور انکے مستقبل کی پیروی کریں‘‘۔
تقریب
اس سے قبل ریاستی گورنر نے ترنگا لہرایا اور مارچ پاسٹ پر سلامی لی۔مارچ پاسٹ میں ریاستی پولیس کے علاوہ سرحدی حفاظتی فورس،سی آر پی ایف،آرمڈ پولیس،ہماچل پردیش پولیس،آئی ٹی بی پی،ایس ایس بی،سٹیت ڈزاسٹر ریسپانس فورس،فائر اینڈ ئمرجنسی،فارست پروٹیشن فورس،این سی سی دستوںکے علاوہ مختلف اسکولوں کے طلبہ و طالبات نے بھی شرکت کی۔تقریب پر کلچرل اکادامی اور اسکولوں کی طرف سے رنگا رنگ تمدنی پروگرام بھی پیش کئے گئے۔سونہ وار اسٹڈئم میں منعقدہ تقریب میں ریاستی گورنر کی اہلیہ اور ریاست کی خاتون اول اوشا وہرا،سپیکر اسمبلی ڈاکٹر نرمل سنگھ،ریاستی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس گیتا متل، سابق وزراء اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کے علاوہ گورنر کے مشیر خورشید احمد گنائی،وجے کمار،چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم،ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید،ممبران قانون سازیہ سمیت سیول انتظامیہ اور پولیس و فوجی افسران موجود تھے۔