عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر//لیفٹیننٹ گورنر نے کہاہے کہ ایک لاکھ روپے کا اَربن چیلنج فنڈ ہمارے شہروں کی ترقی اور انہیں ترقی کے مراکز میں تبدیل کرنے میں ایک گیم چینجر ثابت ہوگا۔اُنہوں نے کہا کہ یہ اقدام ہندوستان بھر میں 300 شہروں کی تعمیر نو کے لئے ریاستوں ، یوٹیز اور نجی شعبے کی شمولیت سے اِختراع ، مضبوط بنیادی ڈھانچے ، زِندگی میں آسانی اور شہری منصوبہ بندی میں دیرپائی کو فروغ دے گی ۔لیفٹیننٹ گورنر سرینگر میں آل اِنڈیا فورم آف ریئل ایسٹیٹ ریگولیٹری اَتھارٹیز (اے آئی ایف او آر اِی آر اے )کی گورننگ کونسل میٹنگ سے خطاب کررہے تھے ۔ اُنہوں نے زور دیا کہ اِس شعبے کو فروغ دینے اور بروقت پروجیکٹ کی فراہمی میں جوابدہی یقینی بنانے کیلئے ’پوری حکومت‘کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے ۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’آر اِی آر اے ایکٹ 2016 کے ذریعے لائی گئی شفافیت، جوابدہی اور کارکردگی کو گھر خریدنے والوں کے مفادات کے تحفظ کے لئے اِستعمال کیا جانا چاہیے اور اِس شعبے کو بہتر اور منظم بنانے کے لئے فوری شکایات کے ازالے کے طریقہ کار کی ضرورت ہے۔‘‘اُنہوںنے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی پیچیدگیوں، اس کے چیلنجوں، امکانات اور مواقع پر بھی بات کی۔لیفٹیننٹ گورنر نے پرائیویٹ پلیئروں اور ریئل اسٹیٹ ڈیولپروںپر زور دیا کہ وہ سستی رہائش کے فروغ میں اپنا مؤثر کردار اَدا کریں۔اُنہوں نے کہا،’’ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ریئل اسٹیٹ سیکٹر ’وِکست بھارت‘ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر اُبھر رہا ہے۔ اِس تیز رفتار ترقی کا محرک عام آدمی کی اُمیدیں ہیں۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو اَپنی بنیاد پر مساوی ترقی اور شہری تبدیلی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے اور ان لوگوں کے لئے اِنصاف اور شفافیت کو یقینی بنانا چاہیے جو اَپنا گھر خریدنے کا خواب دیکھتے ہیں۔‘‘لیفٹیننٹ گورنر نے کہا،’’میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ یہ شعبہ مزید مسابقتی بنے تاکہ ترقی کی حوصلہ افزائی ہو۔ ریاستوں اور یوٹیز میں رہائش کے ضوابط میں یکسانیت اور ہم آہنگی ہونی چاہیے۔‘‘اُنہوں نے ریئل اسٹیٹ ڈیولپروںپر زور دیا کہ وہ ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ پروجیکٹوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے کنبوںکی صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دیں۔اِس موقعہ پرلیفٹیننٹ گورنر نے اے آئی ایف او آر اِی آر اے کا جرنل اور سالانہ رِپورٹ 2024-25 جاری کیا۔