اسلام آباد// پاکستانی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کو11 سال، اُنکی صاحبزادی مریم نواز کو 8 سال اور داماد کیپٹن صفدر کو ایک سال قید بامشقت اور جرمانہ کی سزا سنائی۔اسکے علاوہ عدالت نے ایون فیلڈ جائیداد لندن کی ضبطی کا بھی حکم دیدیا۔ ایون فیلڈ ریفرنس کا تحریری فیصلہ 100 صفحات پر مشتمل ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو رشوت خوری، منی لانڈرنگ، اپنی صلاحیت سے زیادہ اثاثے بنانے اور ملک کو دھوکہ دہی کامجرم قرار دیا ۔ عدالت نے نواز شریف کو11 سال قید بامشقت اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈجرمانہ ، مریم نواز کو7 سال قید اور20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جب کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 9 ماہ 20 دن تک ریفرنس کی سماعت کی اور3 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا۔ اس دوران مجموعی طور پر 18 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ۔نواز شریف نے عدالت میں جائیداد کی خریداری کے لئے رقومات کی منتقلی کا کوی بھی حساب پیش نہیں کیا۔ایون فیلڈ ریفرنس شریف خاندان کے لندن میں موجود فلیٹس سے متعلق ہے۔لندن کے پوش علاقے’مے فیئر‘میں ارب پتی افراد کے گھر ہیں، اس علاقے میں واقع ایون فیلڈ فلیٹس نواز شریف کے بچوں کے نام ہیں۔ ملک کے سیاسی منظر نامے میں اس جائیداد کی گونج نوے کی دہائی سے سنی جارہی ہے لیکن نواز شریف اور ان کا خاندان اس کی مسلسل تردید کرتا رہا۔ 2016 میں پاناما لیکس کے بعد نواز شریف کے خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات سامنے آئیں، جس کے بعد معاملہ احتجاج کے بعد سپریم کورٹ میں گیا۔ جولائی 2017 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا جس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔8 ستمبر 2017 کو نیب نے سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف، ان کے تینوں بچوں اور داماد کے خلاف عبوری ریفرنس دائر کیا۔19 اکتوبر 2017 کو مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر براہ راست جب کہ نواز شریف پر ان کے نمائندے ظافر خان کے ذریعے فردِ جرم عائد کی گئی۔ نیب نے مزید شواہد ملنے پر 22 جنوری2018 کو اسی معاملے میں ضمنی ریفرنس دائر کیا۔نواز شریف پہلی بار 26 ستمبر2017 جب کہ مریم نواز 9 اکتوبر کو عدالت کے روبرو پیش ہوئیں۔ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری ہونے کے باعث ایئرپورٹ سے گرفتار کر کے عدالت پیش کیا گیا۔ عدالت نے26 اکتوبر کو مسلسل عدم حاضری کی بنا پر نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔3 نومبر کو پہلی بار نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے۔8 نومبر کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔