گول// گول میں پی ڈی پی کی جانب سے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے نائب صدر سرتاج مدنی نے کہا کہ این سی کبھی اٹا نومی کی خاطر تو کبھی مغل روڈ کی خاطر ووٹ حاصل کر رہی ہے لیکن ریاست کہاں جا رہی ہے اس کی خاطر اس کو کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید ایک قد آور لیڈر تھے جنہوں نے حالات کو یہاں تک پہنچایا کہ اٹل بہاری واجپائی بس کے ذریع پاکستان گئے اور اُس وقت کے وزیر اعظم پاکستان جنرل پرویز مشرف نے کہا تھا کہ میں مفتی سعید کو پاکستان بلائوں گا اور کشمیر پر بات کریں گے لیکن یہاں پر کرسی کی خاطر کانگریس نے تین سال کے بعد غلام نبی آزاد کو وزیر اعلیٰ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ایسی چالیں چلتے رہے اور ستر سال سے یہ لوگ یہی راگ الاپتے آ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے این سی نے بی جے پی سے گٹھ جوڑ کیا تھا اور بعد میں ہم نے لیکن ہم کافر ہوئے یہ کیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتی کا نعرہ پی ڈی پی کا نعرہ سب سے اوپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن بھی یاد رکھنے چاہئے جب انسان باہر نکلنے سے کترا رہا تھا ، سرحدوں پر دونوں جانب انسانی جانوں کا زیاں ہو رہا ہے اور مفتی صاحب کے پاس سب سے بڑا ایشو جو تھا وہ مسئلہ کشمیر تھا اور اسی کو لے کر ہم بھی آگے چل رہے ہیں ۔ مدنی نے کہا کہ بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کا ایجنڈا آف ایلائنس بنایاگیا ہے اور اُسی کے تحت یہ سرکار چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم کرسی کے بھوکے ہوتے تو کانگریس اور این سی دونوں ہمارے ساتھ ریاست میں سرکار بنانے کے لئے تیار تھے لیکن ہمارا مقصد ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل کرنا ۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کابینہ وزیر عبدالحق خان نے کہا کہ کانگریس لیڈر شپ کے بغیر ہے اور یہ ملک بھر میں سکڑتی جا رہی ہے ۔ انہوں نے اس موقعہ پر کہا کہ اکتوبر نومبر میں پنچایتی الیکشن کرائے جائیں گے اور عوام کو چاہئے کہ وہ سیدھا راستہ پکڑیں جہاں سے ریاست کے ساتھ ساتھ عام غریب لوگوں کو بھی فائدہ مل سکے ۔ عبدالحق خان نے کہا کہ جب امام کا چننا ہوتا ہے تو اُس کے لئے بھی صلاحیت کا دیکھنا ضروری ہے لیکن جب سیاسی رہنما چننا ہوتا ہے تو اس کے لئے اس سے بھی زیادہ صلاحتیں ہونی چاہیں ۔ جو تمام کام جانیں ، کام کر سکے ، لوگوں کا دکھ درد دیکھ سور سہہ سکے ۔ انہوںنے کہا کہ گول کے ساتھ محبوبہ مفتی کو لگائو ہے اور انہوں نے ہی ہمیں یہاں بھیجا آپ کی دقتوں کو دیکھنے کے لئے ۔ انہوں نے کہا کہ مفتی صاحب نے کبھی جھوٹ نہیں بولا ہے جو کہتے تھے وہ ضرور کرتے تھے لیکن کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جنہوں نے قسم کھائی ہے سچ بولنے کی ۔کو وہ کہیں گے وہ کریں گے نہیں اور جو وہ کریں گے وہ کہیں گے نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے کہا تھا کہ مکت بھارت اور آج کانگریس مکت بھارت ہو گیا ہے ۔ این سی اور کانگریس کا بہن بھائی کا رشتہ ہے اور اپنے ووٹ حاصل کرنی کی خاطر47سے لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں اور یہ سا را کچھ یہ لوگ کرسی کی خاطر کرتے ہیں ۔۔ انہوں نے دفعہ35اے اور370کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کا ہم برابر کا دفاع کریں گے لیکن اس کا سودہ نیشنل کانفرنس نے75میں صرف کرسی کی خاطر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہی مرکزی سرکار کے ساتھ 75میں وزیر اعظم کی کرسی کے بدلے وزیر اعلیٰ کی کرسی پر حامی بھری۔انہوں نے کہا کہ اکتوبر نومبر میں پنچایتی الیکشن ہوں گے اور اسکے لئے پارٹی ورکروں کو تیار رہنا ہو گا اور علاقوں میں جا کر پی ڈی پی کا ایجنڈا عوام کے سامنے رکھنا ہو گا ۔ اس موقعہ پر لوگوں نے سڑکوں کی حالت ابتر، محکمہ دیہی ترقی کی جانب سے التواء میں پڑی بلوں اور سیمنٹ کو واگزار کرانے ، کیندریہ ویدیالیہ میں کلاسیں شروع کرنے ، داڑم کو گول کے ساتھ سڑک رابطہ کرنا ، داڑم میں بنک شاخ کھولنا ، بدھن میں بنک شاخ کھولنا کے علاوہ دوسرے مسائل بھی اُبھارے ۔ اس موقعہ پر عبدالحق خان نے موقعہ پر موجود ایس ڈی ایم کو ہدایت دی کہ وہ جتنی بھی سڑکوں پر تار کول بچھایا گیا ہے اُن کا جائزہ لیں اور ایک ہفتہ کے اندر اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ۔ وہیں اس موقعہ پر انہوں نے کیندریہ ویدیالیہ کی فائیل کے بارے میں تحصیلدار گول سے کہا کہ وہ ڈی سی رام بن کے ساتھ اُن کی ٹیلیفون پر بات کرائیں ۔ وہیں اس موقعہ پر گول میں قریباً دو ہفتہ سے جاری خوف و دہشت نا معلوم افراد کی جانب سے بال کاٹنے ، پتھرائو اور بے ہوش کرنے کے واقعات کی بھی لوگوں نے کہا ۔ عبدالحق نے اس موقعہ پر موجود ڈی ایس پی کو ہدایت دی کہ ایک ہفتہ کے اندر اندان لوگوں کو جھیل بھیجو اور وہ اس بارے میں ایس ایس پی رام بن سے بھی بات کریں گے۔ اس موقعہ پر پی ڈی پی کے ریاستی جنرل سکریٹری محبوب اقبال ، ضلع صدر رام بن بشیر احمد رونیال، گول کے پی ڈی پی لیڈر امتیاز احمد شان ، کابلا سنگھ ، ایڈوکیٹ غلام محمد شان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ علاوہ ازیں گول کے پی ڈی پی کے عہدیداروں نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ سٹیج سکریٹری کے فرائض شہباز مرزا نے انجام دئے ۔