عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// پردیش کانگریس کمیٹی صدر طارق حمید قرہ نے پیر کے روز کہا کہ نیشنل کانفرنس کا راجیہ سبھا انتخابات کے سلسلے میں کانگریس کی قیادت سے اپنی وابستگی سے پیچھے ہٹنا یہ بتاتا ہے کہ وہ انڈیا بلاک کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے قرہ نے کہا کہ این سی قیادت نے کانگریس کو ایک محفوظ نشست مختص کرنے کا یقین دلایا تھا۔انہوں نے کہا “ہمیں یہ سمجھا دیا گیا تھا کہ ایک محفوظ سیٹ پہلی یا دوسری الاٹ کی جائے گی ،جب این سی ہمیں چوتھی سیٹ کی پیشکش پر اٹل رہی، جسے غیر محفوظ سمجھا جاتا تھا، توہم نے کور کمیٹی کا اجلاس بلایا، جہاںمتفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہمیں ایسا الیکشن نہیں لڑنا چاہیے جس سے ہم ہار سکتے ہیں‘‘۔ کمیٹی نے این سے کے کانگریس پارٹی کیساتھ اعلیٰ سطح ( سونیا جی اور کھڑکے جی ) کیساتھ کئے گئے وعدوں کے پیچھے ہٹنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ این سی کی قیادت نے بتایا کہ چوتھی نشست سے آگے کوئی بھی چیز ناقابلِ گفت و شنید ہے۔قرہ نے کہا”جب میر صاحب اور میں نے عمر صاحب کو ایک مشترکہ خط بھیجا تو انہوں نے ہمیں فاروق صاحب سے بات کرنے کی ہدایت کی، فاروق صاحب کا جواب خود وضاحتی تھا۔انہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ صرف چوتھی نشست پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں،” ۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا این سی نے کانگریس کو دھوکہ دیا ، قرہ نے جواب دیا، “میں دھوکہ دہی کا لفظ استعمال نہیں کروں گا،لیکن ہمارا اعتماد ٹوٹ گیا ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ این سی کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انڈیا بلاک کے ساتھ اپنے تعلقات پر دوبارہ غور کر رہی ہے۔انہوں نے کہا”ایسا نہیں ہے کہ جموں و کشمیر میں این سی کے ساتھ مفاہمت پوری نہیں ہوئی ہے، لیکن یہ بھی تجویز کرتا ہے کہ این سی اس بات کا جائزہ لے سکتی ہے کہ آیا ہندوستانی بلاک میں رہنا ہے” ۔قائد حزب اختلاف سنیل شرما کے اس تبصرہ پر کہ کانگریس جموں و کشمیر میں این سی کی کٹھ پتلی ہے، قرہ نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔انہوں نے کہا کہ میں بی جے پی کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پر ردعمل ظاہر نہیں کروں گا۔