سرینگر//کشمیر کے مختلف اسپتالوں اور طبی اداروں میں کام کرنے والے این ایچ ایم ملازمین کی 72گھنٹوں کی کام چھوڑ ہڑتال کی وجہ سے شہری اور دیہی علاقوں میں قائم سب ضلع اسپتالوں، پرائمری ہیلتھ سینٹروں کا کام کاج متاثر ہوگیا ہے جبکہ ہڑتالی ملازمین نے دوسرے روز بھی پریس کالونی میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دیا۔ملازمین کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بہت جلد انکے مطالبات کے حق میں جلد فیصلہ نہیں کیا تو وہ ہڑتال میں مزید 72گھنٹوں کی توسیع کرنے پر مجبور ہونگے۔ این ایچ ایم ملازمین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔ احتجاجی دھرنے میں شامل ڈاکٹر مسرت نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ مارچ 2017میں 15دنوں تک ہڑتال کرنے کے بعد ریاستی سرکار نے ایک 6رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جسکو 2ماہ کے اندر رپورٹ جمع کرنے کیلئے کہا گیا تھا مگر کمیٹی نے این ایچ ایم ایمپلائز ایسوسی ایشن کے ساتھ کئی میٹنگوں کے بعد حتمی رپورٹ حکومت کو سوپنی ہے مگر حکومت کی جانب سے کوئی بھی اقدام نہیں اٹھایا گیا ۔احتجاجی ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے این ایچ ایم ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صوبائی نائب صدر الطاف احمد نے بتایا ’’ این ایچ ایم ملازمین اور مرکزی معاونت سے چلنے والے ملازمین کی ہڑتال سے اسپتالوں میں علاج و معالجہ کیلئے آنے والے لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے تاہم ہمارے بچے بھوکے مررہے ہیں اور اسلئے ہم ہڑتال کرنے پر مجبور ہے۔‘‘ الطاف احمد نے کہا کہ حکومت نے رپورٹ مکمل ہونے کے بعد ابتک کوئی بھی کارروائی نہیں کی جسکی وجہ سے ہم پھر سے ہڑتال کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔‘‘ ایسوسی ایشن کے ترجمان عبدالروف نے بتایا کہ اگر حکومت خصوصی کمیٹی کی سفارشات کو لاگو کرنے میں سنجیدہ ہے تو وہ اقدام اٹھائے اور ہمیں مستقل کرنے کی تحریری طور پر یہ ضمانت دے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مطالبات تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہوئی تو وہ کام چھوڑ ہڑتال میں مزید 72گھنٹوں کی توسیع کرنے پر مجبور ہونگے۔