سرینگر//پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے این آئی کے ذریعہ کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے پر روک لگانے کے حوالے سے عمر عبد اللہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ایجنسی کو نیشنل کانفرنس کے اتحادی پارٹنر نے ہی قائم کیا تھا جب ڈاکٹر عبد اللہ کابینہ کے رکن تھے۔ عمر عبد اللہ کے اس بیان جس میں انہوں نے این آئی اے ذریعہ کشمیریوں کو خوفزدہ نہ کرنے دینے کی بات کہی، سجاد نے اس سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے حیرانگی اس بات پر ہے کہ عمر عبد اللہ جھوٹ کیسے بولتے ہیں۔ بطور ادارہ این آئی اے کا قیام کانگریس کے ہاتھوں عمل میں آیا جب نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا آپس میں اتحاد تھا۔ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اس وقت کابینہ کے رکن تھے۔ مجھے ڈاکٹر فاروق عبد اللہ یا عمر عبد اللہ جو کہ اس وقت وزیر اعلی تھے، کا ایک بھی ایسا بیان یاد نہیں ہے جس میں انہوں نے این آئی کو دئے گئے وسیع اختیارات پر تشویش ظاہر کی ہو۔سجاد نے مزید کہا کہ عمر عبد اللہ ہمیں یہ بتائیں کہ وہ خوفزدگی روک سکتے ہیں یا ان کے پاس طاقت نہیں ہے۔ اگر وہ واقعی بہت طاقتور ہیں تو پھر انہوں نے ماضی میں ان طاقتوں کا استعمال کیوں نہیں کیا؟ وہ افضل گرو کی پھانسی کو روکنے یا کم از کم ان کی لاش کو کشمیر واپس لانے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کرسکتے تھے۔ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے مقبول بھٹ کی پھانسی کو روکنے کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کیوں نہیں کیا؟ اسی دوران چیئرمین سجاد غنی لون اور عمران رضا انصاری کی موجودگی میں این سی اور پی ڈی پی کے 250 سے زائد سیاسی کارکنان پیپلز کانفرنس میں شامل ہو گئے۔ پارٹی میں شامل ہونے والوں میں سابق پی ڈی پی نوجوان ضلعی صدر بدگام آفتاب احمد میر، بدگام کے نمایاں این سی لیڈر چوہدری ریاض بدانا، گرودوارہ پربندھک کمیٹی بدگام کے رکن سردار پرویندر سنگھ، الطاف احمد خان اور شاہ علی محمد کے نام قابل ذکر ہیں