ناگپور؍ ہندوستان کے کرکٹ کپتان وراٹ کوہلی نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے ون ڈے میں ملی قریبی جیت کو آئندہ عالمی کپ کی تیاری کے لحاظ سے اہم اور بہترین تجربہ قرار دیا۔ وراٹ نے آسٹریلیا کے خلاف دوسرے دن ۔رات کے ون ڈے میچ میں آٹھ رن سے ہندوستان کی دلچسپ جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اپنی 116 رنز کی سنچری کی بدولت مین آف دی میچ بھی رہے ۔ میچ کے بعد کپتان نے کہا، "اگر ہم آئندہ عالمی کپ کے لحاظ سے دیکھیں تو اس طرح کے کم اسکور والے میچ ہمیں عالمی کپ ٹورنامنٹ میں بھی دیکھنے کو ملیں گے اور تیاری کے لحاظ سے اس طرح کے میچوں کو کھیلنا اور انہیں جیتنا کافی اچھا تجربہ ہوتا ہے ۔ میں خوش ہوں کہ ہم نے اس میچ میں جیت حاصل کی ۔"ہندوستانی بلے بازی آرڈر کی مایوس کن کارکردگی کے بعد وراٹ نے رن جوڑنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا، "جب حالات مشکل ہوجاتے ہیں تو میں بلے بازی کے لیے اترتا ہوں اور میری پوری کوشش بڑی اننگز کھیلنے کی رہتی ہے ۔ میں اپنی پہلی کے بجائے دوسری اننگز کی کارکردگی سے زیادہ مطمئن ہوں۔" وراٹ نے میچ میں وجے شنکر کی کارکردگی کی بھی جم کر تعریف کی جنہوں نے 46 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز کھیل کر ہندوستان کو قابل دفاع اسکور تک پہنچایا۔ انہوں نے کہا، وجے نے کمال کی بلے بازی کی لیکن بدقسمتی سے وہ رن آؤٹ ہو گئے ۔ ہم نے دھونی اور کیدار جادھو کے وکٹ بھی مسلسل گنوائے ۔ "ہندوستانی کپتان نے کہا، "میں وجے کو 46 ویں اوور میں اتارنے کے بارے میں سوچ رہا تھا لیکن میں نے پھر روہت اور دھونی سے اس سلسلے میں بات کی اور انہوں نے مجھے شامی اور بمراہ کے ساتھ ہی اترنے کا مشورہ دیا جو کارگر ثابت ہوا۔وراٹ نے کہا، "روہت سے بات کرنا مجھے ہمیشہ اچھا لگتا ہے کیونکہ وہ نائب کپتان ہیں۔ روہت ٹیم کے ساتھ طویل عرصے سے رہے ہیں وہیں دھونی بھی ٹیم کے ساتھ ہیں اور وہ گیند بازوں کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ بمراہ بھی چیمپئن کی طرح ہیں اور انہیں دو وکٹ ایک ہی اوور میں مل گئے اور انہوں نے میچ پلٹنے میں کافی مدد کی۔ میں خوش ہوں کہ وہ ٹیم میں ہیں۔ ""وراٹ نے ساتھ ہی کہا کہ اس طرح کے میچ سے ٹیم کا حوصلہ بڑھتا ہے ۔انہوں نے کہا، "کئی بار اس طرح کے مشکل میچوں کو کھیلنا بھی بھی ضروری ھوتا ہے اور اسے جیتنے سے اعتماد بڑھتا ہے ۔یہ پچ بھی بہتر تھی اور کیدار جادھو یہاں آخری اوور تک گیندبازی کرنا چاہتے تھے ۔