سرینگر//پولیس نے 7ویں تنخواہ کمیشن سفارشات لاگو کرنے سمیت دیگر مطالبات کے حق میںمدرسین کے گورنر ہائوس تک مارچ کو ناکام بناتے ہوئے ان پر رنگین پانی کا چھڑکائو کیا،جبکہ ایجیک صدر عبدالقیوم وانی سمیت 20کے قریب مدرسین کو حراست میں لیا۔ منگل کو سرینگر میونسپل پار ک میں سینکڑوں ایس ایس اے اساتذہ نے جمع ہو کر سرکار کی جانب سے انہیں ساتویں تنخواہ کمیشن اور انکے تنخواہوں کو ایچ آر ڈی کے ساتھ غیر منسلک کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔انکا مطالبہ ہے کہ ایس ایس اے اور اسکولوں میں تعینات ہیڈ ٹیچرس کو 7ویں پے کمیشن کے زمرے میں لایا جائے ۔انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ ایس ایس اے اساتذہ کی تنخواہوں کو مرکزی وزارت فروغ برائے انسانی وسائل’ سے غیر منسلک کیا جائے ۔ میونسپل پارک میں کئی گھنٹوں تک احتجاجی دھرنا دینے کے بعد احتجاجی مدرسین نے ٹیچرس فورم کے سربراہ عبدالقیوم وانی کی سربراہی میںریاستی گور نر این این وہرا کی سرکاری رہاش گاہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ۔ پولیس کی بھاری تعداد نے انہیں آگے جانے سے روکا۔پولیس نے اساتذہ پر رنگ دار پانی پھینکا۔مزاحمت کے دوران پولیس نے عبد القیوم وانی کو درجنوں ساتھیوں سمیت حراست میں لیا اور کوٹھی باغ پولیس تھانہ پہنچایا۔پولیس کارروائی کے نتیجے میں احتجاجی مارچ میں افراتفری پھیل گئی ،جسکے نتیجے میں متعدد احتجاجی مضروب ہوئے ۔ٹی آر سی سے لیکر پولو ویو چوک تک ٹریفک کی نقل وحرکت اساتذہ کے احتجاج کے نتیجے میں مکمل طور پر مسدود ہو کر رہ گئی ۔ ٹیچرس فورم کے صدر عبد القیوم وانی نے میڈیا کو بتایا کہ سرکار چالیس ہزار اساتذہ کو ناکردہ گناہوں کی سزا دے ری ہے جہاں ایک ہی سکول میں کام کر رہے ایک استاد کو ساتویں تنخواہ کمیشن کے دائرے میں لایا گیا ہے جبکہ دوسرے بھائی کو اس اسکیم سے محروم رکھا گیا ہے جسکو کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا سرکار یہ نہ سمجھیں کہ یہ صرف 40ہزارایس ایس اے ٹیچرس کا معاملہ ہے بلکہ ڈیڑھ لاکھ اساتذہ کے ساتھ ساتھ ریاست کے 5لاکھ ملازمین اساتذہ کے شانہ بشانہ ہیں۔انہوں سرکار سے مطالبہ کیاکہ مزکورہ اساتذہ کو ساتویں تنخواہ کمیشن کے دائرے میں لانے کے ساتھ ساتھ ماہانہ تنخواہوں کو مرکز کے ساتھ ڈی لنک کیا جائے تاکہ ریاست میں کام کر رہے اساتذہ کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرناپڑے۔انہوں نے بتایا کہ ان اساتذہ کو وقت پر تنخواہ نہ ملنے کے نتیجے میں سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے جبکہ کئی اساتذہ گھر کے اخراجات چلانے کے لئے چھٹی والے دن مزدوری کر نے پر مجبور ہیں ۔