سرینگر// طلباء لیڈر شہلا رشید نے ریاستی سرکار کی طرف سے ایس آر او202پر ضدی موقف اختیار کرنے کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نان گزیٹیڈ ملازمین غلام مزدوروں میں تبدیل ہونگے۔جواہر لال یونیورسٹی سٹوڈنٹس یونین کی سابق نائب صدر نے کہا کہ سرکار کو چاہے کہ وہ ان لوگوں کی بات سنیں،جو اس نئی پالیسی کی مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملازمت کے پہلے5سال کا آزمائشی (پربیوشن) وقفہ کوئی بھی وجود نہیںہے جبکہ نجے شعبے میں یہ صرف3ماہ کا ہوتا ہے اور پبلک سیکٹر میں زیادہ سے زیادہ ایک سال کی مدت کیلئے۔ انہوں نے کہا کہ آزمائشی ملازمین اور مکمل طور پر مستقل ملازمین کے درمیان یہ فرق ہے کہ نئے تعینات ہوئے ملازمین کو نوکری سے الگ کیا جاسکتا ہے،اگر وہ کام کیلئے مناسب نہیں ہو،تاہم انکی تنخواہوں کے گریڈوں میں کوئی بھی تفاوت نہیں ہوتی۔ شہلا رشید نے اس بات پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا کہ ان ملازمین کو مستقل شدہ ملازمین کی تنخواہوںکا پانچوان حصہ دیا جاتا ہے ور یہ غلام مزدوروں کی طرف سے گداگری کا جدید طریقہ نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی نوکریوں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے وقار پر بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حیرانگی کا امقام یہ ہے کہ نئی نوکری پالیسی اس وقت مروض وجود میں آئی جب قانون سازوں کے تنخواہوں میںدو گناہ اضافہ کیا گیا۔