کالاکوٹ //نیشنل کانفرنس کارگزار صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہاہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی حکومتی اور انتظامی سطح پر ناکامیوں کی پردہ پوشی کیلئے لوگوں کو فرقہ وارانہ اور خطوں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش میں ہیں ۔انہوںنے ریاست کے حالات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلی بار وہ مغل شاہراہ کے ذریعہ سیکورٹی وجوہات کی بناپر سفر نہیں کرسکے ۔راجوری کے کالاکوٹ علاقے میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ ان جماعتوں کی طرف سے فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم عوام کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے ۔ان کاکہناتھاکہ لوگوں کو متحدہوکر ان کوششوں کو ناکام بناناچاہئے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنی چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ جموں اور کشمیر خطوں کے درمیان گہری خلیج پیدا کی گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایک سماج کو تقسیم کرنے انہی لوگوں کے مفاد میں ہے جو تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں ۔عمر نے کہاکہ مرکز میں کچھ عناصر جموں و کشمیر میں زیادہ سے زیادہ لیڈران پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں تاکہ لو گ ایک آواز میں بات نہ کرسکیں ۔انہوںنے کہاکہ اسی مقصد سے 2000میں پی ڈی پی کا وجود عمل میں لایاگیا تاکہ لوگوں کوتقسیم کیاجائے اور انہیں کمزور بنایاجائے ۔ ان کاکہناتھاکہ نیشنل کانفرنس سماج کو تقسیم کرنے کی اجازت نہیںدے گی ۔انہوںنے ریاست کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پہلی بار ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں کہ وہ مغل شاہراہ سے سفر نہیں کرسکے ۔ان کاکہناتھا’’بطور وزیر اعلیٰ میں نے چھ سال اس طرح کے حالات نہیں دیکھے اور میں آزادی کے ساتھ ادھر ادھر آتاجاتارہا اور لوگوںسے آزادانہ طور پر تبادلہ خیال کرتارہا‘‘۔انہوںنے کہاکہ انہی حالات کو دیکھتے ہوئے لوک سبھا کے ضمنی چنائو کو ملتوی کرناپڑا۔پی ڈی پی اور بھاجپا کے ایجنڈا آف الائنس پر بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ پی ڈی پی نے ریاست کے تشخص اور لوگوں کی عزت ووقار کی قیمت پر نئی دہلی میں اپنے اتحادیوںسے ہر معاملے پر سمجھوتہ کرلیاہے تاکہ برسر اقتدار رہاجاسکے۔ ان کاکہناتھاکہ پی ڈی پی نے اپنے نام نہاد ایجنڈا آف الائنس میں پاکستان ، علیحدگی پسندوں اور جنگجوئوں سمیت تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کرنے ،دفعہ 370کو تحفظ فراہم کرنے اور پاور پروجیکٹوں کی واپسی کا ڈھنڈورہ پیٹا لیکن اس کے برعکس جی ایس ٹی نافذ کرکے ریاست کے خصوصی تشخص کو نقصان پہنچایاگیا اوراسی طرح سے نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے نفاذ پر بھی سمجھوتہ کیاگیا اور اب دفعہ 35اے کو عدالت کے ذریعہ چیلنج کیاگیاہے ۔