یواین آئی
نئی دہلی//بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) پر اپوزیشن جماعتوں نے جمعہ کے روز لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کردی گئی جیسے ہی پریزائیڈنگ آفیسر کرشنا پرساد ٹینیٹی نے مختصر التوا کے بعد دو بجے ایوان کی کارروائی شروع کی تو اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے اور ہاتھوں میں تختیاں اٹھائے ہوئے ایوان کے وسط میں آکر ہنگامہ برپا کرنے لگے۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان پریزائیڈنگ آفیسر نے ضروری دستاویزات ایوان کے سامنے رکھیں اور اس کے بعد انہوں نے ارکان سے کہا کہ وہ ضابطہ 377 کے تحت اپنے مسائل ایوان میں پیش کریں اور انہیں پڑھا ہوا سمجھا جائے گا۔اس دوران قانون و انصاف کے وزیر ارجن رام میگھوال نے کہا کہ درج فہرست قبائل کو نمائندگی دینے کا بل گوا اسمبلی میں زیر التوا ہے اور اس بل کومنظور کرانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان اس بل کو منظور کرانے میں تعاون نہیں کررہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ اس بل کے خلاف ہیں۔اس سے قبل بہار میں رائے دہندوں کی شناخت کے لیے کرائے جانے والے اسپیشل انٹینسیو ریویڑن (ایس آئی آر) کے معاملے پر اپوزیشن کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی جمعہ کو دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی تھی۔لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے جیسے ہی وقفہ سوالات شروع کیا، اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ تب برلا نے کہا کہ آپ وقفہ سوال نہیں چلانا چاہتے۔ انہوں نے ارکان سے اپیل کی کہ وہ ایوان کے وقار کو برقرار رکھیں۔ برلا نے کہاکہ میں مسلسل درخواست کر رہا ہوں، وقفہ سوال ایک اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات کے دوران نعرے بازی اور پلے کارڈز دکھا کر ارکان کے حقوق نہیں چھینے جا سکتے۔ یہ غلط طرز عمل اور غلط رویہ ہے جو مناسب نہیں۔انہوں نے دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) لیڈر ٹی آر بالو کا نام لیا اور کہا کہ آپ سینئر رکن ہیں، کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ مناسب ہے۔ آپ پارلیمانی روایات پر عمل کریں۔ جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے تو سوالات اٹھانے دیے جائیں تاکہ حکومت کو جوابدہ بنایا جا سکے۔ برلا نے کہا کہ لوگوں کی توقعات اور امنگوں کو پورا ہونے دیں اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ملک میں ہونے والی تبدیلیوں پر بھی بات کریں۔انہوں نے کہا کہ عوامی اظہار نعرے بازی اور پلے کارڈز دکھانے سے نہیں ہوتا۔ عوام نے ایوان میں اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیا ہے، اسے نعرے بازی میں ضائع نہ کریں۔اسپیکر کی جانب سے بار بار مطالبہ کرنے کے باوجود ہنگامہ آرائی نہ رکی جس کے باعث ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔