کھوڑپارہ //معروف صحافی اور انگریزی روزنامہ رائزنگ کشمیر کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر شجاعت بخاری کے دونوں محافظوں کو جمعہ کی صبح آہوں اور سسکیوں کے بیچ کھوڑپارہ اور بیاڑی میں سپردخاک کیا گیا ۔دونوں نوجوان پولیس اہلکاروں کی موت پر پورا کرناہ ماتم کنا ں تھا اور ہر ایک آنکھ نم تھی۔جمعرات کو سرینگر کی پریس کالونی میں انگریزی روزنامہ رائزنگ کشمیر کے ایڈیٹر وسربراہ ڈاکٹر شجاعت بخاری پر نامعلوم بندوق برداروں نے حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں وہ اپنے 2 محافظوں سمیت جان بحق ہو گئے ۔شجاعت بخاری کے دونوں محافظ سرحدی علاقہ کرناہ سے تعلق رکھتے تھے ۔جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو دونوں پولیس اہلکاروں کی نعشوں کو سرینگر سے اپنے اپنے آبائی گھروں کو پہنچایا گیا تو وہاں کہرام مچ گیا ہر طرف خواتین کو سینہ کوبی کرتے ہوئے دیکھا گیا’’ ہائے افسوس ،ہائے افسوس کی صدائیں ہر سو سنائی دے رہی تھیں ممتاز احمد ولد رحمت اللہ اعوان کا جنازہ صبح 11بجے اُن کے آبائی مقبرہ کھوڑپارہ ناڑ میں انجام دیا گیا جہاں نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور اُسے اشک بار آنکھوں سے الوداع کیا ۔ممتاز کے بہنوئی ریاض احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ممتاز اپنی بچیوں کو گھر چھوڑنے 2 دن قبل گھر آیا تھا اور پچوں کو دادا دادی کے حوالے کرنے کے بعد وہ پھر سے ڈیوٹی پر لوٹ گیا کیونکہ اُسے عید سے ڈیوٹی پر رہنا ٹھیک لگا اُس کا کہنا تھا کہ اُسے عید پر چھٹی نہیں ہے اس لئے وہ واپس جا رہا ہے ۔ریاض کے مطابق جمعرات کی شام کو جب اس حادثہ کی خبر سنی تو اُس کے بعد پورا کنبہ صدمے میں ہے جبکہ مجھے یقین بھی نہیں ہے کہ ممتاز اس دنیا میں اب نہیں ۔پولیس اہلکار ممتاز اپنے پیچھے ماں باپ اہلیہ اور تین بچیوں کو چھوڑ گیا ہے۔ایسی ہی غم ناک فضا پیاڑی کرناہ میں بھی پائی گئی ،بیاڑی کرناہ کے رہنے والے عبدالحمید نامی شجاعت بخاری کے دوسرے محافظ کا گائوں بھی ماتم کناہ تھا ہر کوئی اُس کی موت پر افسردہ تھا ۔عبدالحمید کا نماز جنازہ بھی جمعرات کی صبح 11بجے انجام دیا گیا اُس کے جنازہ میں ٹیٹوال ، بیاڑی ، سیماری ، کڑھامہ ، گھنڈی گجراہ ، گھنڈی سیدہ ، ابیکوٹ ، امروہی کے علاوہ ٹیٹوال بلاک کے سینکڑوں لوگوں کی شرکت کی اور اُسے اشک بار آنکھوں سے الوداع کیا ۔عبدالحمید کے لواحقین کے مطابق حمید نے اپنی ماں کو اس بار سرینگر بلایا تھا تاکہ وہ سرینگر میں ہی اُس کے ساتھ عید کی خوشیاں منا سکے لیکن اُسے کیا پتہ کہ اُس کی یہ خوشیاں غم میں بدل جائیں گی ۔حمید کے رشتہ داروں کے مطابق حمید کی ماں کی صحت بھی کچھ عرصہ سے خراب تھی اور وہ اُسے سرینگر میں عید کے دوسرے دن ڈاکٹر کو بھی دکھانا چاہتا تھا جس کیلئے حمید نے پہلے ہی ڈاکٹر سے تاریخ لیکر رکھی تھی۔ حمید بھی اپنے پیچھے اہلیہ اور تین بچوں کو چھوڑ گیا ہے ۔جمعرات کی شام کو ایس ایس پی کپواڑہ اور ڈی ایس پی کپوارہ نے دونوں پولیس اہلکاروں کے گھر جا کر اُن کی فاتحہ خوانی کی اور سوگوارا ن سے تعزیت کا اظہار کیا ۔