اللہ تعالیٰ عالم اور بے علم کے مابین فرق بیان کر تا ہے ’’ آپ فرما دیجئے کیا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو لوگ علم نہیں رکھتے (سب) برابر ہو سکتے ہیں۔‘‘(الزمر: ۹) دوسری جگہ فرمایا: ’’ اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جوعلم والے ہیں۔‘‘ (فاطر: ۲۸) احادیث مبارکہ سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اصحاب ، علم کا مقام و مرتبہ انتہائی بلند و بالا ہے۔ایک حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ ایک عالم جتنے انسانوں کو علم سکھاتا ہے، وفات کے بعد بھی اس کا ثواب اسے ملتا رہتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم نے فرمایا:’’جب انسان مرجاتا ہے تواس کے لئے نیکیوں کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے،سوائے تین اعمال کے،ان میں سے ایک عمل یہ ہے کہ انسان نے اپنے پیچھے ایسا علم چھوڑا ہو جس سے لوگ فائدہ اٹھارہے ہوں۔(صحیح مسلم)ایسے ہی ایک عالم دین جنوبی کشمیر کے مشہور و معروف مبلغ خطیب ملّت مولانا مشتاق احمد خان صاحب ہزاروں چاہنے والوں کو سوگوار بنا تے ہوئے۱۹؍ فروری ۲۰۱۹ء کو واصل بحق ہو گئے ہیں۔مولانا مرحوم خان صاحب ایسے دلنشین انداز میں تبلیغ کرتے کہ مشکل سے مشکل بات بھی سامعین آسانی کے ساتھ سمجھ جاتے ۔ اپنی بات کو دلائل کے ساتھ بیان کرنا کہ سننے والا داد دئے بغیر نہ رہ سکے، یہ مرحوم کا ہی خاصہ تھا ۔آپ کے پُر اثر مواعظ سن کر بگاڑ میں مبتلا کتنے ہی لوگ راہِ راست پر آگئے، کتنے ہی قادیانیوں نے آپ کی وجہ سے تائب ہوکر اسلام کے دامنِ رحمت کوتھام لیا ۔جنوبی کشمیر میں آپ نے کتنے ہی دارالعلوم کی تاسیس کی جہاں طلباء و طالبات دینی علوم سے منور ہو رہے ہیں۔ آپؒ اپنے خطابات میں مسلمانوں کو محبت رسول پاک ﷺ کا درس دیا کرتے تھے اورحتی المقدور اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے۔اولیائے کرام رحمہم اللہ کے ساتھ جڑنے پر آپؒ زور دیا کرتے تاکہ مسلمان تمام گمراہیوں سے محفوط رہ سکیں۔ آپ صاف گو تھے اورحق کا اظہار کرنے میںکبھی نہیں ڈرتے۔اسی بناپر آپؒ پر ایک بار مرحوم پر جان لیوا حملہ بھی ہوا ۔ مولانا مرحوم ؒنہ صرف جنوبی کشمیر بلکہ وادی کے تقریباً ہر ضلع میں تبلیغ دین کے لئے جاتے اور اپنے قائد و رہبر امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاریؒ کا یہی پیغام اُمت کو دیتے ؎
ہرکہ عشق مصطفی ﷺ سامان اوست بحرو بر در گوشۂ دامان اوست
آپؒ ایک کامیاب نعت گو شاعر تھے ۔ آپ کی لکھی ہوئی نعتیں پورے کشمیر میں مقبول ہوئیں۔ آپ کی دل گدازنعتوں کا یہ مجموعہ ’’آتش کدۂ عشق‘‘ کے نام سے شائع ہوا ہے۔ مولانا خان صاحب اپنے مخصوص انداز میں نعت ہائے رسول مقبول ﷺ پڑھتے کہ سماں ایسا بندھتا جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔نعت گوئی اور مدحت النبیؐ گویاآپ ؒ نے اپنی زندگی کا مقصد وحید بنایا تھا۔ امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ خصوصی تعلق رکھنے والے مولانا خان صاحب مرحوم تاحیات جموں و کشمیر انجمن تبلیغ الاسلام جنوبی کشمیر کے صدر رہے اور انجمن کے جھنڈے تلے ناقابل فراموش دینی خدمات انجام دیں۔ آپ زعمائے انجمن کو ہر وقت اپنے زرّیں مشوروں سے نوازتے رہے ۔آپ کے انتقال پُر ملال سے واقعی تبلیغ ِحق کے ایک زریں باب کا خاتمہ بالخیر ہو ا ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ عالم ِباعمل اور مبلغِ باصفا خطیب ملت مولانا مشتاق احمد خان صاحبؒ کے حسنات کو قبول فرما ئے اور آپؒ کے محبین ومعتقدین کو یہ صدمۂ عظیم برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ (آمین)
رابطہ :معاون مدیر ماہنامہ ’’الاعتقاد‘‘
9796525191