سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا
میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا
ملت اسلامیہ کے لئے جن علماء ومشائخ کی بابرکت ہستیاں علم وآگہی اور امید ورجائیت کا سہارا ہیں، انہیں نفوس قدسیہ میں عالم ربانی مفکر ملت فخر گجرات حضرت اقدس مولانا عبد اللہ صاحب کاپودروی علیہ الرحمہ کی ذات گرامی قدر بھی شامل تھی۔ آپ مورخہ۱۰؍جولائی ۲۰۱۸ء بروز منگل طویل علالت کے بعد انتقال فرماگئے ۔ انااللہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم علم وعمل ، خلوص ومحبت اور ایثار واخلاص کا کوہ ِگراں اور معرفت وعرفان کے تاب ناک ستارے تھے ۔ رحمتیں ہوں۔ بقول افتخار عارف ؎
وہی چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھی
اسی پہ ضرب پڑی جو شجر پرانا تھا
مولانا کے ابدی وصال کی جانکاہ خبر سن کر ریاست جموں وکشمیر کی عظیم الشان دانش گاہ جامعہ ضیاء العلوم پونچھ میں سوگورای کی فضاچھا گئی۔ بانی ٔجامعہ مولانا غلام قادر صاحب مدظلہ اور ان کے صاحبزادہ محترم مولانا سعید احمد حبیبؔ مدظلہ نائب مہتمم جامعہ کی طرف سے الگ الگ تعزیتی پیغامات جاری ہوئے ۔ نیز جامعہ میں مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت ا ورایصال ثواب کی مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ ظاہر سی بات ہے اس عظیم حادثے کی وجہ سے دینی و علمی حلقوں میں رنج والم کی لہر دوڑ گئی۔ مولانا عبد اللہ پودروی جید عالم ِ دین ، بالغ نظر انسان ، اسلاف کی سچی تصویر، علمی روایات اور تہذیبی شرافتوں کے امین تھے۔ آپ نے ملک کے مختلف نمائندہ تعلیمی اداروں فلاحی تنظیموں کے باہمی اختلافات کو دور کرنے میں نمایاں رول اداکیا ۔اپنے گوناں گوں کمالات اور خوبیوں کے باعث مرحوم اکابر علماء اور علمی شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ اس لئے آپ کی موت پراسلامیان ِ ہند سوگوار ہیں ۔ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سابق صدر فقیہ الاسلام حضرت مولانا قاضی مجاہد الاسلام علیہ الرحمہ نے ایک مر تبہ فرمایا تھا کہ گجرات میں دوشخصیات نے علم کو سمجھا ہے، حسنِ اتفاق سے دونوں کا نام عبد اللہ ہے ،ان سے مراد مفکر ملت عبد اللہ کاپودروی اور مفتی عبد اللہ رویدروی مظاہری ہیں ۔ان میں سے اول الذکر دنیا ناپائیدار کو چھوڑ گئے اور موخر الذکر سنت یوسفی کے ادائیگی کے کٹھن مراحل سے گزر رہے ہیں۔ خدائے تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے موصوف کی باعزت رہائی نصیب فرمائے۔ مفکر ملت حضرت مولانا عبد اللہ کا پودروی مرحوم کی نظر عالمی حالات پر بہت زیادہ تھی ، آپ مسلمانوں کے تعلق سے ہمیشہ فکر مند رہتے ، نئے علماء و فضلاء کی حوصلہ افزائی فرماتے اور علمی خدمات میں منہمک رہتے۔ آپ نے لگ بھگ ایک درجن کتابیں قلم بند کیں جو مقبول خاص وعام ہوئیں۔ آپ کی یہ گراں بہا تصنیفات امت کے لئے نہ صرف سرمایۂ افتخار ہیں بلکہ دینی سرخ روئی اور رہنمائی کا ذریعہ بھی ہیں ۔ آپ نے کئی ممالک کے دینی اور دعوتی اسفار کئے، ایک زمانے تک جمعیۃ علماء ہند کے گجرات کے ممبر رہے ،دارالعلوم فلاح دارین ترکیسر گجرات کے سربراہ بھی رہے ۔ آپ کا اختصاص یہ تھا کہ جب عربی ادب سے خطہ گجرات بالکل ناواقف تھا، تو آپ کی عظیم کاوشوں کے سبب یہ خطہ ادباء وفضلاء کا گہوارہ بنا ۔ گجرات کے دینی اداروں کا سب سے پہلے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ یونیورسٹی سے الحاق کرانے میں آپ ہی پیش پیش رہے،۔ آپ صف ِعلماء میں بے مثال ، مہتممین ا دارہ جات میں دُرنایاب، مفکرین میں انمول، تعلیم وتربیت کے میدان میں اولوالعزم، طبعاًعزم جواںکے مالک،باہوش،زیرک اور نباض و زمانہ شناس تھے۔ کہا جاتا ہے کہ مدرسوں کو سب سے پہلے باغیچوں کی خوبصورتی سے مزین کر نے کا تصور بھی مولانا عبد اللہ کا پودروی علیہ الرحمہ نے ہی دیا۔ آپ کے وصال ِ پُر ملال کے تعلق سے فارغین جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل گجرات کا یہ تعزیتی پیغام بذریعہ سوشل میڈیا نظر نواز ہوا جس میں درج تھاکہ مولانا عبد اللہ کاپودروی علیہ الرحمہ برصغیر کی معروف دانش گاہ جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل کے ایک عظیم سپوت تھے، آپ کی موت سے جامعہ ڈابھیل ایک نامور فاضل عظیم سپوت گل سرسبد اور سابق استاذ وسابق رکن شوریٰ سے محروم ہوگیا ہے۔آپ جامعہ ڈابھیل کی تاریخ کا ایک شجرسایہ دار تھے جس کی تخم ریزی آبیاری اور بار آوری جامعہ کے اکابر اساتذہ اور اس کے قابل صدر شک ماحول میں ہوئی تھی۔ آپ نے جامعہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامعہ سے ہی اپنی تدریسی زندگی کی ابتداء کی،نیز آپ ایک طویل مدت تک رکن شوریٰ کی حیثیت سے بھی جامعہ سے وابستہ رہے ۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ آپ کی توجہات اورسرپرستی میں تاریخ جامعہ مرتب کی گئی ۔آپ جامعہ کا وہ شجرۂ طیبہ تھے جس کے واسطے سے کئی چمنستان کی آبیاری ہوئی، آپ ہی کے حسن سعی سے جامعہ کا فیضان اطراف واکناف عالم میں پھیلا۔ ابنائے جامعہ اس غم انگیز سانحہ ٔ ارتحال پر حضرت کے ہاتھ سے آباد تمام گلستانوں کی بلبلوں کو تعزیت پیش کرتے ہیں ؎
آئینہ کیوں نہ دوں کہ تماشا کہیںجسے
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے
حضرت مولانا عبد اللہ کاپودروی علیہ الرحمہ کی گرانقدر دینی خدمات اور تبلیغ و اشاعت توحیدو سنت کو اللہ جل شانہ شرف ِ قبولیت بخشے اور ہم چھوٹوں کو ان کی جیسی دینی خدمات سرانجام دینے کی توفیق دے۔ دُعا ہے کہ رب کریم وقدیر مرحوم سے منتسب خواص وعوام ،متوسلین معتقدین اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور اس صبرجمیل پر اجر جزیل عطا فرمائے ۔آمین ثم آمین
Mobile:-9596664228
Email:[email protected]