عظمیٰ نیوز سروس+عاصف بٹ
سرینگر+کشتواڑ//مئی میں آپریشن سندورکے دوران ڈل جھیل میں پھٹنے والے راکٹ خول کی باقیات صفائی مہم کے دوران ملی ہیں۔ہفتہ کو صفائی مہم کے دوران، جھیل کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ اتھارٹی کے اہلکاروں کو راکٹ کاخول ملا۔انہوں نے بتایا کہ باقیات کو قریبی پولیس سٹیشن لے جایا گیا جہاں انہیں مزید جانچ اور ضروری کارروائی کے لیے رکھا گیا ہے۔10 مئی کی صبح، شہر میں زوردار دھماکوں کے بعدایک میزائل نما چیز ڈل جھیل کے اندر گری تھی ۔حکام کا کہنا تھا کہ جب چیز اتری تو جھیل کی سطح سے دھواں اٹھ رہا تھا اور سیکورٹی فورسز نے ملبہ کو باہر نکالا۔اسی دن شہر کے مضافات میں لسجن سے ایک اور مشتبہ چیز برآمد ہوئی۔ 10 مئی کو سری نگر میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔شیل کی باقیات اونٹہ کدل کے قریب پائی گئیں، یہ ایک ایسی جگہ ہے جو اس سے پہلے 10 مئی 2025 کے دوران متاثر ہوئی تھی، جب ایک میزائل جیسی چیز جھیل میں گر گئی تھی، جس نے سرینگر کو ہلا کر رکھ دیا گیا تھا۔ برآمد شدہ باقیات کو مزید جانچ اور ضروری کارروائی کے لیے فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔
کشتواڑ
اتوار کی بعد دوپہر ضلع کشتواڑ کے کیشوان علاقے میں سیکورٹی فورسز و ملی ٹینٹوں کے درمیان مسلح تصادم آرائی ہوئی۔ فوج کی وائٹ نائٹ کور کی جانب سے سماجی رابطے X پر لکھا گیا’’ الرٹ دستوں نے کشتواڑ کے کیشوان علاقے میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن شروع کیا جس کے دوران ملی ٹینٹوں کیساتھ رابطہ ہوا جس کے دوران دونوں طرف سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا ، جو کچھ دیر تک جاری رہا‘‘۔ پولیس نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ کے بعد جنگلاتی علاقے میں خاموشی چھا گئی اور سیکورٹی فورسز نے اضافی نفری طلب کر کے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کردیا۔