سرینگر //کشمیر میں گلوکومہ یا کالا موتیا کی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے اور سرینگر کے صدر اسپتال میں گلوکومہ یا کالا موتیا کے مریضوں کیلئے مخصوص وارڈ میں ابتک 300سے زائد مریضوں کا اندراج کیا جاچکا ہے۔واضح رہے کہ پورے بھارت میں ایک کروڑ 20لاکھ افراد کالا موتیا کی بیماری کی وجہ سے اپنے آنکھوں کی روشنی کھوچکے ہیں جبکہ وادی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے۔ پوری دنیا میں جہاں گلوکو مہ یا کالا موتیا کی وجہ سے جہاں 7کروڑ سے زائد لوگ اپنی بینائی مکمل طور پر کھوچکے ہیں ۔ عالمی سطح پر کالا موتیا کے خطرے کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاں ہر سال 12مارچ سے 18مارچ تک عالمی سطح پر گلوکو مہ ہفتہ منایا جاتا ہے وہیں جموں و کشمیر میں اس حوالے سے کوئی بھی تقریب منعقد نہیں ہوتی ہے۔ بھارت میں گلو کومہ کی وجہ سے ابتک 1کروڑ 20لاکھ افراد آنکھوں کی اس بیماری سے دو چار ہوئے ہیںجبکہ سرینگر کے صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم کی جانب سے گلوکومہ مریضوں کیلئے قائم کئے گئے مخصوص کلنک میں ابتک 300سے زائد افراد کا اندراج ہوا ہے جو کالا موتیا نامی بیماری سے متاثر ہیں۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں تعینات ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا ’’یہاں قائم گلوکومہ سینٹر میں 300سے زائد مریضوں کا علاج و معالجہ چل رہا ہے‘‘۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ کالا موتیا کی بیماری کو ’’بصارت کا چور‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ کالا موتیا نامی بیماری کے پھیلائو میں بڑی وجہ لوگوں میں جانکاری کی کمی ہے اور اسی وجہ سے بھارت میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 93فیصد لوگوں میں بیماری کی تصدیق ہونے تک اس بات کی جانکاری ہی نہیں ہوتی ہے کہ وہ گلوکومہ کے شکار ہیں۔ کیونکہ 65فیصد مریضوں میںآنکھوں کا دبائو معمول کے مطابق ہوتا ہے اور اسی وجہ سے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو بروقت علاج و معالجہ میسر نہیں ہوتا۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر کالا موتیا کی بیماری کا قبل از وقت پتہ لگنے سے بیماری کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے اور آنکھوں کی روشنی کو کم ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ بیماری میں آنکھوں میں درد، الٹی آنا، سردرد، آنکھوں کے اردگرد گول بننا اور دھندلا دکھائی دینا علامتوں میں سے ہیں۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ، ڈائریکٹر سکمز اور بلائنڈ نس کنٹرول پروگرام کے نوڈل آفیسر ڈاکٹر شوکت احمد لولو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ عالمی سطح پر گلوکومہ ہفتے کے تحت وادی میں 17مارچ 2018کے بعدمریضوں کی ا عدادوشمار سامنے آئیں گے۔‘‘