کٹھوعہ //کٹھوعہ ضلع عدالت میں پیر کے روز اس وقت ڈرامائی صورتحال پیدا ہو گئی جب وکلاء نے آصفہ قتل و آبر و ریزی معاملہ میں چالان پیش کرنے آئے کرائم برانچ اہلکاروںکے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا۔ تاہم چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کٹھوعہ نے تکنیکی خامیوں کی بنا پر چالان منظور نہیں کیا اور ان خامیوں کو دور کرنے کے بعد آج یعنی منگل کے روز صبح 11بجے چالان پیش کرنے کیلئے کہا ۔ وکلاء کی طرف سے بھاری مزاحمت کے باعث کرائم برانچ کو ملزمان کے ہمراہ عدالت کے اندر داخل ہونے میں دقتوں کا سامناکرنا پڑا ، احتجاجی وکلاء کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی بھاری کمک طلب کی گئی جس کے بعد کرائم برانچ کی ٹیم اندر داخل ہو پائی ۔کرائم برانچ کی ایک ٹیم شام 4بج کر 20منٹ پر چالان پیش کرنے کیلئے عدالت آئی تاہم اسی اثناء میں وکلاء جو پہلے سے ہی ہڑتال پر تھے ، نے کرائم برانچ کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور چالان چوردروازے سے پیش کرنے کا الزام لگایا ۔ ایک وکیل نے کشمیرعظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ عدالت دس بجے سے لیکر شام چار بجے تک کھلی رہی تاہم کرائم برانچ کے افسران چار بجے کے بعد آئے اور چالان پیش کرنے کا یہ طریقہ کار اپنے آپ ہی سوالات کھڑے کرتاہے ۔انہوںنے کہاکہ انہوںنے اس پر سیشن جج سے اپیل کی کہ کرائم برانچ کے افسران کو واپس بھیج دیاجائے اور انہیں سرکاری اوقات کار کے وقت چالان پیش کرنے کی ہدایت دی جائے ۔کرائم برانچ اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے وکلاء کورٹ روم میں داخل ہوگئے اور انہوںنے سی جی ایم سے اپیل کی کہ وہ چالان کو قبول نہ کریں کیونکہ کرائم برانچ کی ٹیم دفتری اوقات کے بعد آئی ہے ۔دریں اثناء کرائم برانچ افسران نے پولیس سے مزید نفری بھیجنے کا کہا تاکہ مظاہرین کو منتشر کیاجاسکے ۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہونے ہی لگی تھی کہ سی جے ایم نے چالان واپس کر دیا۔ ’سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چند تکنیکی خامیوں کے باعث چالان واپس کر دیا گیا ہے اور تحقیقاتی ایجنسی کو منگل صبح 11بجے چالان پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ‘‘۔یہ ڈرامہ قریب ایک گھنٹے تک چلتا رہا ، بار ایسو سی ایشن کٹھوعہ نے کرائم برانچ کے طریقہ کار پر اعتراض جتاتے ہوئے کہا کہ ’بار ایسو سی ایشن کا احتجاج کامیاب رہا اور چالان واپس کر دیا گیا۔بار صدر کیرتی بھوشن مہاجن نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بار ایسو سی ایشن کٹھوعہ شروع سے ہی کرائم برانچ کی انکوائری کے خلاف رہی ہے اور سی بی آئی تحقیقات کے حق میں ہے ۔