سرینگر//دختران ملت کی ترجمان نے پارٹی چیرپرسن اور دوسرے ارکان کے خلاف جیل حکام کے غیر انسانی اور غیر قانونی سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ترجمان نے حکام کی طرف سے لگائے گئے الزام کی نفی کرتے ہوئے انہیں من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا۔بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے حکام وقت کی بوکھلاہٹ ظاہر ہو رہی ہے ۔محبوسین کے اھل خانہ آج سرینگر سینٹرل جیل ملاقات کیلئیگئے تو معلوم ہوا کہ آسیہ اندرابی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے اور انکو ضروری ادویات سے بھی محروم رکھا گیا ہے جس سے ان کی صحت بگڑا رہی ہے واضح رہے کہ آسیہ اندرابی کئی امراض میں مبتلا ہیں جس کی مکمل جانکاری جیل حکام اور سرکار کو پہلے سے ہی ہے ۔بیان کے مطابق افراد خانہ کو تین گھنٹے تک مختلف مراحل سے گزارا گیا اور اس کے بعد سینٹرل جیل میں صرف پندرہ منٹ ملاقات دی گئی وہ بھی پنجرہ میں رکھ کر جہاں سے چہرہ دیکھنا تو دور آواز بھی اچھے سے سنائی نہیں دیتی تھی ۔ترجمان کے مطابق جیل حکام نے فیملی ممبران کے فوٹو گراف بھی لئے اور انکے ساتھ بدتمیزی سے بھی پیش آئیے۔فیملی ممبران کے علاوہ کسی اور کو ملاقات سے انکار کیا گیا۔ترجمان نے سرکار اور فورسز پر واضح کر دیا کہ کشمیری عوام با شعور ہیں اور غلامی پر آمادگی کبھی بھی نہیں دکھائیں گے۔ آج آسیہ پابند سلاسل ہے پر عوام کو کس نے سڑکوں پر لایا ہے یہ شعور ہے احساس ہے جو عوام کو بھارت کیقبضہ کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔
آسیہ اندرابی سمیت دختران ملت اراکین کی گرفتاری
گیلانی اور صحرائی سیخ برہم،عالمی اداروں سے نوٹس لینے کا مطالبہ
سرینگر// حریت چیرمین سید علی گیلانی نے دختران ملّت کی چیرپرسن آسیہ اندرابی اور جنرل سیکریٹری فہمیدہ صوفی کے علاوہ دیگر ارکان کی گرفتاری کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ارباب اقتدار اگر یہ فرض کرلیتے ہیں کہ حریت پسند خواتین کی گرفتاریوں سے ان کے بلند حوصلوں کو توڑا جاسکتا ہے تو انہیں اس شیر دل خاتون کو آج تک بار بار قیدوبند کی صعوبتوں میں مبتلا کرکے اپنی ذلت آمیز شکستوں سے سبق حاصل کرلینا چاہیے تھا۔ حریت چیرمین نے آسیہ اندرابی کے بلند حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کو ایک ایسی خاتون کو بار بار گرفتار کرنے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے جس کے شوہر ڈاکٹر محمد قاسم کو اسیر بے تقصیر ہونے کی حیثیت سے پچھلے 30برسوں سے عمر قید کی صعوبتوں میں مبتلا کیا گیا ہے۔ حریت رہنما نے دختران ملّت کی ارکان کی گرفتاریوں کو حقوق انسانی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے حقوق انسانی کے عالمی اداروں سے ان گرفتاریوں کا سنجیدہ نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ادھر تحریک حریت چیرمین محمد اشرف صحرائی نے بھی دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں جملہ انسانی حقوق کو پاؤں تلے روندا جارہاہے اور آزادی پسندوں کی سرگرمیوں پر قدغنیں لگائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ آسیہ اندرابی اسلام آباد تنظیمی دورے پر گئی ہوئی تھی کہ پولیس نے بلاجواز گرفتار کرکے پہلے پولیس تھانے میں اور پھر تینوں کو سینٹرل جیل منتقل کردیا جوسرار انتقام گیری ہے۔ صحرائی نے کہا کہ آسیہ جی مختلف عوارض میں مبتلا ہیں اور اُن کی صحت پہلے ہی بہت حد تک بگڑ گئی ہے۔ ابھی پوری طرح علاج ومعالجہ بھی نہیں ہوا تھا کہ پولیس نے اُن کو گرفتار کیا۔ صحرائی نے کہا کہ پولیس کی یہ کارروائی ظلم وجبر کی انتہا ہے۔ انہوں نے آسیہ اندرابی اور دختران ملت کی دوسری خواتین کی فوری رہائی پر زور دیا۔