سرینگر //ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے مغربی ممالک میں کہرام مچانے والے آسٹریلین فلونامی وبائی بیماری عالمی سطح پر سفر کرنے میں آسانی کی وجہ سے کشمیر آسکتا ہے اور اسلئے وادی میں حکام کو اس سے لڑنے کی تیاری کرنی چاہئے۔ عوام کو خبردار کرتے ہوئے ڈاک کے صدر ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا ہے کہ کشمیر میں محکمہ صحت کو اس بیماری سے نپٹنے کیلئے تیاری کرلینی چاہئے۔ ڈاکٹر نثارلحسن نے کہا کہ آسٹریلین فلو(Aussie flu) H3N2نامی وبائی بیماری کا تبدیل شدہ وائرس ہے جس نے مغربی ممالک میں ہزاروں افراد کی جان لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائرس کافی خطرناک اور دیگر وبائی بیماریوں سے زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وبائی بیماریوں میں سب سے زیادہ پائے جانے والا وائرس ہے اور امریکہ میں 80فیصد بیماریاں اسی وجہ سے پھیلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وائرس سے نہ صرف عمر رسیدہ افراد بیمار ہوتے ہیں بلکہ بچے بھی اسکا شکار بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائرس میں تبدیل ہونے کی قابلیت موجود ہوتی ہے اور ہم کبھی بھی اس بات کا اندازہ نہیں لگا سکتے کہ کون کس شکل میں ہمارے سامنے آئیں۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کے بعد یہ وائرس برطانیہ اور امریکہ میں پایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ کشمیر سیاحوں کی پسندیدہ جگہ ہے اور یہ کبھی بھی کشمیر منتقل ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ Aussie flu کی نشانیاں بھی عام فلو کی طرح ہوتی ہے مگر یہ کافی دیر تک رہتی ہیں اور زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلے میں خراش، کھانسی، درد، ناک کا بہنا اور چھیکنا اسکی بڑی علامتوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ صاف ستھرا رہنے کی عادت کو اپنائیں اور ہاتھ صاف کرنا اور کھانسی کے دوران برتنے والی احتیاط انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی وبائی بیماری میں مبتلا ہے تو اسے دور رہنے کی کوشش کریں۔