محمد حنیف
سرینگر کے دلکش شیر کشمیر پارک میں 3 روزہ ’نو یور آرٹسَن‘ دستکاری کارنیول ایک شاندار ثقافتی جشن کے طور پر شروع ہوا، جس کا مقصد کشمیر کی قدیم ہنر مندی کو ازسرِنو اجاگر کرنا، مقامی ہنرمندوں کو بااختیار بنانا اور شہر کی عالمی شناخت کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ یہ کارنیول محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کشمیر کے زیر اہتمام ’سول فُل کشمیر‘ مہم کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے، جو وادی کی تجارتی اور ثقافتی سرگرمیوں کو نئی جہت عطا کر رہا ہے۔
گزشتہ ماہ منعقد ہونے والے ’نو یور آرٹسَن‘ کے تین کامیاب ایونٹس پولو ویو مارکیٹ، جہلم ریور فرنٹ اور گھنٹہ گھرکے بعد محکمہ نے اس توسیعی کارنیول کی شروعات کی ہے جس میں نہ صرف دستکاروں اور صارفین کے درمیان براہِ راست رابطہ ممکن بنایا گیا ہے بلکہ کشمیر کی منفرد ثقافتی شناخت کو بھی ایک منظم انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ اس بار توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ مقامی کاریگری کو نہ صرف مقبولیت دی جائے بلکہ اسے عالمی منڈیوں تک رسائی بھی مہیا ہو۔
کارنیول کا افتتاح اعلیٰ حکام کی موجودگی میں ہوا، جس میں شہر کے ممتاز افسران، کاریگروں، طلبہ، سیاحوں اور خاندانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ 36 سے زائد اسٹالز سجائے گئے جن میں جغرافیائی اشاریہ (GI) کے تحت رجسٹرڈ دستکاریاںجیسے اصلی کشمیری پشمینہ، کانی شال، مقامی قالین بافی، پیپر ماشی اور اخروٹ کی لکڑی کی تراش خراش—خصوصی طور پر توجہ کا مرکز رہیں۔ ان مصنوعات کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی پہچان اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کشمیر کے ہنرمند اپنی محنت، مہارت اور روایت کے سہارے عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو رہے ہیں۔
اس کارنیول کی منفرد خصوصیت اس کے ڈیمونسٹریشن زونز ہیں، جہاں کاریگر اپنے ہنر کو براہِ راست پیش کرتے ہیں۔ ان کے ہاتھوں کی جنبش، محنت کی باریکیاں اور فن کی نزاکت دیکھنے والوں کو برسوں پرانی دستکاری روایات سے جوڑ دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ’ٹرائی یور ہینڈ‘ سیکشن میں لوگ خود بھی مختلف تکنیکیں آزما سکتے ہیں،چاہے وہ چین اسٹیچ کڑھائی ہو، پشمینہ بُنائی ہو یا اخروٹ لکڑی پر نقش گری۔ یہ انٹرایکٹو انداز اس ایونٹ کو محض ایک نمائش نہیں رہنے دیتا بلکہ ایک تجرباتی جشن میں بدل دیتا ہے۔
سرینگر کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی شناخت بھی اس کارنیول کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہے۔ 2021 میں یونیسکو کی ’کریئیٹو سٹی آف کرافٹ اینڈ فوک آرٹ‘ اور 2024 میں ورلڈ کرافٹس کونسل (WCC) کی جانب سے ’ورلڈ کرافٹ سٹی‘ کا اعزاز حاصل ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ شہر اپنی ثقافتی اہمیت اور دستکاری ورثے کے اعتبار سے دنیا میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہ عالمی اعزازات نہ صرف کشمیر کی پہچان کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ یہاں کے کاریگروں کے لیے ترقی کے نئے راستے بھی ہموار کرتے ہیں۔
کارنیول میں آنے والوں کے لیے یہ محض خریداری یا تفریح کا مقام نہیں بلکہ ایک مکمل ثقافتی تجربہ ہے۔ چنار کے پتوں کے درمیان قائم اس پارک میں لوگ نہ صرف ہنر کا مشاہدہ کرتے ہیں بلکہ کشمیر کی تہذیب، تاریخ اور روح سے بھی جڑتے ہیں۔ یہاں ہر اسٹال، ہر فنکار اور ہر فن کا نمونہ ایک کہانی سناتا ہے،ایک ایسی کہانی جو نسل در نسل منتقل ہوتی آئی ہے۔
محکمہ ہینڈی کرافٹس اینڈ ہینڈلوم کشمیر اس کارنیول کے ذریعے مقامی کاریگروں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے، انہیں براہِ راست مارکیٹ تک رسائی دینے اور جعلی مصنوعات کی روک تھام جیسے اہم مقاصد کو فروغ دے رہا ہے۔ ’وکل فار لوکل‘ کے تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مناسب نرخوں پر فروخت، مارکیٹ لنکیجز اور خریداروں کے لیے مستند مصنوعات کی دستیابی ایک مضبوط قدم ثابت ہو رہے ہیں۔
یہ ایونٹ کشمیر کی اس وسیع کمیونٹی کو بھی فائدہ پہنچا رہا ہے جو مختلف سرکاری اسکیموں جیسے ODOP (ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ) اور DEH (ڈسٹرکٹ ایکسپورٹ ہب) کے تحت کام کرتی ہے۔ کاریگروں کے لیے تربیتی سیشن، بیداری پروگرام، برانڈنگ ورکشاپس اور GI ٹَگنگ کے لیے کیے جانے والے اقدامات ان کی معاشی بااختیاری کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ تقریباً 3.80 لاکھ ہنرمندوں پر مشتمل یہ صنعت اب جدید مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو رہی ہے۔
کارنیول میں لوک موسیقی، کہانی گوئی، ثقافتی پروگرام اور روایتی کھیل بھی شامل ہیں جو اسے ایک ہمہ گیر ثقافتی جشن بناتے ہیں۔ مقامی اور بیرونی سیاحوں نے اسے خاص طور پر سراہا ہے اور اسے کشمیر کی ثقافتی روح کا آئینہ دار قرار دیا ہے۔ جیسے جیسے یہ تین روزہ ایونٹ آگے بڑھ رہا ہے، امید کی جا رہی ہے کہ یہ کارنیول نہ صرف ہنرمندوں کے لیے معاشی مواقع بڑھائے گا بلکہ وادی کی ثقافتی شناخت کو بھی مضبوط تر کرے گا۔محکمہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کارنیول کا حصہ بنیں، دستکاری کی دنیا کو قریب سے سمجھیں اور مقامی کاریگروں کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ یہ روایتی ہنر زندہ رہیں اور آنے والی نسلوں تک منتقل ہوتے رہیں۔یہ کارنیول کشمیر کی دستکاری روایات کا ایک دلنشین جشن ہے۔ایک ایسا جشن جو ماضی کے ورثے کو حال کی ضرورتوں سے جوڑتا ہے اور مستقبل کے لیے نئی امید پیدا کرتا ہے۔
(رابطہ۔9419000507)