حقائق
احمد سہیل
عورت کی زندگی میں آئینے کی حیثیت صرف ایک شیشے کی نہیں بلکہ ایک سچے ساتھی کی ہے۔ آئینہ وہ چیز ہے جو عورت کو ہمیشہ اس کا اصل روپ دکھاتا ہے۔ عورت کے لئے آئینہ صرف سنگار کا ذریعہ نہیں بلکہ خود کو پہچاننے کا ایک آلہ بھی ہے۔
جب ایک بچی پہلی بار آئینے کے سامنے کھڑی ہوتی ہے تو اس کے چہرے پر تجسس اور معصومیت کی جھلک ہوتی ہے، جوانی میں یہی آئینہ اس کے خوابوں اور خواہشوں کا گواہ بنتا ہے ۔شادی بیاہ کے لمحات ہوں یا عید بقرعید کی تیاریاں، عورت کا سب سے قریبی ہمراز یہ آئینہ ہی ہوتا ہے۔
عورت اپنے بال سنوارے آنکھوں پر سرمہ لگائے یا ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ دیکھے ،یہ سب کچھ سب سے پہلے آئینہ ہی دیکھتا ہے۔ شاید اسی لئے کہا جاتا ہے کہ عورت کا جڑا سنگار آئینے کے بغیر ادھورا ہے۔
لیکن آئینے کی حقیقت صرف ظاہری زیب و زینت تک محدود نہیں، یہ عورت کو اس کی کمزوریوں اور طاقتوں سے بھی روشناس کراتا ہے۔ کبھی آئینہ خوشی کی کرن بن جاتا ہے اور کبھی غم کے لمحوں میں آنسوؤں کا ساتھی۔ آئینہ نہ جھوٹ بولتا ہے نہ دکھاوا کرتا ہے بلکہ جیسے ہو، ویسا ہی چہرہ واپس لوٹا دیتا ہے۔
عورت کے لئے آئینہ اس کے دل کی کیفیتوں کا عکس ہے۔ جب وہ خوش ہوتی ہے تو آئینہ اس کی آنکھوں میں چمک دکھاتا ہے اور جب اداس ہوتی ہے تو وہی آئینہ آنسوؤں کی نمی کو بھی صاف دکھا دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عورت اپنی زندگی کے ہر دور میں آئینے سے جڑی رہتی ہے۔آخر میں کہا جا سکتا ہے کہ آئینہ صرف شیشہ نہیں بلکہ عورت کا ہمراز اس کا دوست اور اس کا سب سے سچا ساتھی ہے، جو ہمیشہ اس کے ساتھ رہتا ہے خاموش مگر سب کچھ کہہ دینے والا۔