سرینگر//گورنر کے مشیر خورشید احمد گنائی نے کہا ہے کہ کشمیر میں قائم کرکٹ بیٹ یونٹ ہزاروں نوجوانوں کو روز گار فراہم کرتے ہیں اور یہ ایک صنعت کے طور پر ابھر رہی ہے۔جموں اینڈ کشمیر کرکٹ بیٹ مینو فیکچررز ایسوسی ایشن کے ایک وفد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مشیر نے کہا کہ سب سے پُرانی اس بیٹ صنعت کو ایک بڑی صنعت بنانے کے لئے سرکاری اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس صنعت کی بحالی کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں تو یہ آنے والے دنوں میں ایک بہت بڑی صنعت کے طور پر اُبھر سکتی ہے۔چرچ لین سرینگر میں عوامی شکایات کے ازالے کے کیمپ کے دوران کرکٹ بیٹ مینوفیکچر کرنے والے افراد نے صلاحکار سے ملاقات کر کے انہیں اس شعبۂ کو درپیش مشکلات اور چیلنجوں سے باخبر کیا۔انہوں نے صلاحکار سے استدعا کی کہ سرکار کو اس صنعت کو فروغ دینے کے لئے منظم لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔وفد نے صلاحکار کو بتایا کہ انڈین پرئمیر لیگ کی کامیابی سے دُنیا بھر کے ساتھ ساتھ کشمیر کی صنعت بیٹ صنعت پر بھی مثبت اثرات پڑ رہے ہیں اور انہیں ملک کے مختلف کارپوریٹ اداروں سے آرڈر مِل رہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی میں400 سے زائد کرکٹ بیٹ یونٹ کام کر رہے ہیں جبکہ جموں میں30 سے40 ایسے یونٹ کام کر رہے ہیں جو سالانہ دس کروڑ روپے کی تجارت کرتے ہیں۔وفد نے صلاحکار کو بتایا کہ آئی پی ایل سے اس صنعت پر کافی مثبت اثرات پڑے ہیں اور کرکٹ بیٹ کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے صلاحکار سے اپیل کی کہ تجارت کے عمل میں آسانی پیدا کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوں سے لدے کئی ٹرک لکھن پور جموں میں سرکاری اجازت کے لئے درماندہ پڑے ہیں جنہیں آگے جانے کے لئے فوری اجازت دی جانی چاہئے۔انہوں نے علاقہ میںفیسلٹی سینٹر قائم کرنے کا مطالبہ کیا تا کہ سرینگر جموں شاہراہ پر قائم ایسے یونٹوں کو فروغ مل سکے۔صلاحکار نے کہا کہ سرکار ان یونٹوں کو مستحکم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے کیوں کہ اس شعبۂ میں ہزاروں نوجوانوں کے لئے روز گار کے مواقعے موجود ہیں۔ انہوں نے مینو فیکچرروں کو اپنے متعلقہ علاقہ جات میں زیادہ سے زیادہ بید کے درختوں کی شجرکاری کرنے کی صلاح دی تا کہ انہیں اچھی مقدار میں خام مال دستیاب ہوسکے۔ جنوبی کشمیر سے آئے ہوئے اس وفد کی قیادت عبدالرشید ڈار کر رہے تھے۔