اوڑی //1990سے ابتک لائن آف کنٹرول پر اوڑی سیکٹر میں فوج کی جانب سے بچھائی گئی زیر زمین باردوی سرنگوں کے نتیجے میں ہوئے جانی نقصانات کے بارے میں کہیں پر بھی کوئی سرکاری ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔لیکن امر واقع یہ ہے کہ اوڑی میں لائن آف کنٹرول پر جتنے بھی گائوں آباد ہیں ان کے مکین انکی زد میں آچکے ہیں جن کی وجہ سے قریب 3افراد لقمہ اجل جبکہ 60افراد جسمانی طور پر ناخیر ہوگئے ہیں۔زیر زمین بارودی سرنگوں پر عالمی سطح پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔1997میں اقوام متحدہ نے ’ Mine Ban Treaty‘ کی قرارداد پاس کی لیکن بھارت نے اس پر دستخط نہیں کئے۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان کیساتھ کشیدگی بڑھنے کی وجہ سے 2001اور 2002میں لائن آف کنٹرول پر بڑے پیمانے پر زیر زمین باردوی سرنگیں بچھائیں جن میں جموں صوبے میں160کلو میٹر جبکہ کشمیر میں1730کلو میٹر شامل ہیں۔نومبر 2005میں بھارت نے اقوام متحدہ میں ایک رپورٹ پیش کی جس میں کہاگیا ’’ بھارت نے مشرقی اور مغربی سرحدوں پربچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کرنے کا عمل مکمل کرلیا ہے اور بھارت نہ خود زیر زمین بارودی سرنگیں بناتا ہے اور نہ کسی اور ملک کو سپلائی کرتا ہے‘‘۔2008میں پارلیمنٹ میں بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا جس کے دوران اُس وقت کے وزیر دفاع اے کے انتونی نے یہی بات دوہرائی ۔2008میں ہی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی کہ اوڑی اور کرنا میں ایسے 21دیہات ہیں جہاں ابھی بھی باردو سرنگیں موجود ہیں اور ایسا اس لئے کیا گیا ہے کہ جہاں پر بھی دراندازی کا خدشہ موجود ہے وہاں بارودی سرنگیں بچھائی جاتی ہیں۔2009میں سرینگر میں انٹر نیشنل پیوپلز ٹریبونل آن ہیومن رائٹس اینڈ جسٹس نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا تھااورا س وقت کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ پر زور دیا تھا کہ اوڑی اور کرنا ہ سیکٹر وںمیں بارودی سرنگوں سے متاثرین کی سروے کی جائے تاکہ انکے اعداووشمار سرکاری طور پر مرتب کئے جاسکیں اور انہیں مالی معاونت بھی فراہم کی جائے۔لیکن اس معاملے پر کچھ نہیں ہوا۔اوڑی کے ایک سماجی کارکن نوید بختیار نے حال ہی میں اس معاملے پر آر ٹی آئی کے ذریعے جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی،لیکن انہیں ڈپٹی کمشنر بارہمولہ کی جانب سے بتایا گیا ہے ’’ دستیاب ریکارڈ کے مطابق اوڑی میں زیر زمین باردوی سرنگوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ‘‘۔لیکن زمینی حقائق اسکے برعکس ہیں۔اوڑی حدمتارکہ پر واقعہ ہتھ لنگہ،صورہ،موٹھل،سلی کوٹ، بلکوٹ، چرنڈہ، گوالن، گوالتہ،ناورنڈاں،اشم،چاکرہ،دولنجہ ،کمل کوٹ ،چوٹالی اور بونیار وغیرہ دیہات میں 1990کی دہائی کے بعد فوج کی جانب سے بچھائی گئی زیر زمین بارودی سرنگوں نے تباہی مچائی ہوئی ہے جن میں خواتین بھی متاثر ہوئی ہیں۔چرنڈا گائوں میں ابتک 3خواتین لقمہ اجل بن گئی ہیں اور 20 افراد جسمانی طور ناکارہ بن گئے ہیں۔اسی طرح حدمتارکہ پر واقعہ گائوں گو التہ 8افراد بارودی سرنگوں سے اب تک جسمانی طور معذور ہوگئے ہیں۔گوالن گائوں میں5افراد ناکارہ ہوگئے ہیں اورجبڑہ گائوںمیں 5 افراد جسمانی طور ناخیز ہیں۔ چوٹالی بونیار گائوں میں 5افراد ناخیز بن چکے ہیں۔زیر زمین باردو سرنگوں سے متاثرہ افراد سے متعلق جانکاری رکھنا تو دور کی بات ہے ان متاثرہ افراد کے حق میں کبھی کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا گیا ہے۔
نام گائوں تعداد متاثرین ہلاکتیں
چرنڈا 20 3خواتین
گوالتہ 8 صفر
گوالن 5 صفر
جبڑہ 5 صفر
چوٹالی 5 صفر