بلال فرقانی
سرینگر//کشمیر میں بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحران نے نئی تشویش کو جنم دیا ہے۔ ماحولیاتی ماہرین اور مقامی ماحولیاتی ادارے وادی میں اوزون کی پرت کو لاحق خطرات کے ساتھ ساتھ ’آسمانی بجلی پھٹنے، موسمیاتی بے ترتیبی اور سیلابی صورتحال کو کشمیر کے مستقبل کیلئے ایک سنگین انتباہ قرار دے رہے ہیں۔گزشتہ ماہ جموں کشمیر بالائی علاقوں میں پیش آئے ’کلاؤڈ برسٹ‘ کے واقعات نے درجنوں دیہات کو متاثر کیا۔ ان واقعات کے نتیجے میں یکدم آنے والے سیلاب نے نہ صرف کھڑی فصلوں کو تباہ کیا بلکہ متعدد بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچایا۔ ماہرین کے مطابق یہ مظاہر موسمیاتی تبدیلی کا براہِ راست نتیجہ ہیں، جنہیں نظرانداز کرنا اب ممکن نہیں۔جموں و کشمیر اسٹیٹ پولوشن کنٹرول کمیٹی اور دیگر ماحولیاتی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ وادی میں فضائی آلودگی، زمینی درجہ حرارت میں اضافہ، جنگلات کی کٹائی اور غیر منظم شہری توسیع نے قدرتی توازن کو بْری طرح متاثر کیا ہے۔ ان عوامل نے نہ صرف اوزان کی پرت کو خطرے میں ڈالا ہے بلکہ مقامی موسمی نظام کو بھی غیر مستحکم کر دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اوزان کی پرت ہمیں سورج کی مضر شعاعوں سے بچاتی ہے، اور اس میں ہونے والی کسی بھی قسم کی کمی، زمین پر گرمی، بخارات کے دباؤ، غیر متوقع بارشوں، برفباری میں عدم توازن اور سیلابی صورتحال کو بڑھاوا دے سکتی ہے۔وادی میں اس وقت اوزان کی سطح کا اوسط تناسب 25 سے 30 پی پی بی ہے، جو کہ عالمی معیارات کے لحاظ سے فی الوقت قابلِ قبول ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث یہ کسی بھی وقت خطرے کی سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کشمیر میں کاربن کے اخراج، بائیومس جلانے، ٹریفک کی زیادتی، اور غیر منظم تعمیراتی سرگرمیوں پر فوری قابو نہ پایا گیا، تو مستقبل میں مزید کلاؤڈ برسٹ اور تباہ کن سیلاب وادی کے لیے معمول بن سکتے ہیں۔ ماحولیاتی سائنسد داں ڈاکٹر عادل مظفر کا کہنا ہے’’ کشمیر جیسے ماحولیاتی لحاظ سے حساس خطے میں اوزان کی پرت کا تحفظ نہ صرف موسم کی شدتوں میں توازن قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے بلکہ اس کا براہِ راست تعلق صحت عامہ، زراعت اور پانی کے ذخائر سے بھی ہے۔‘‘ اگرچہ عالمی سطح پر نگرانی ضوابط جیسے اقدامات کے نتیجے میں بہتری کے آثار دکھائی دے رہے ہیں، لیکن کشمیر جیسے خطے میں مقامی سطح پر ٹھوس اقدامات، نگرانی کے نظام میں بہتری، مؤثر قانون سازی اور عوامی شمولیت کے بغیر ان اہداف کو پانا ممکن نہیں ہوگا۔