سرینگر// حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے او آئی سی (او آئی سی)کے سیکریٹری جنرل کے کشمیر سے متعلق ان کے تازہ بیان پر اطمینان کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے جموں کشمیر میں اپنی فیکٹ فائنڈگ ٹیم بھیجنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ گیلانی نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کی ان کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگرچہ صرف قراردادوں اور پریس بیانوں سے ہمارے درد کا مداوا نہیں ہوسکتا، بلکہ ہماری ناگفتہ بہہ صورتحال اور روزمرہ کے قتل وغارت گری کا تقاضا ہے کہ اخباری بیانات کے بجائے عملی اقدامات کئے جائیں۔ آزادی پسند راہنما نے OICکو بین الاقوامی سیاست میں اپنا فعال کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں جاری قتل وغارت گری کے حوالے سے اسلامی برادری سے تعلق رکھنے والے تمام ممبر ممالک کو ایک مشترکہ لائحہ عمل وضع کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ آزادی پسند راہنما نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے OICکے اختیار کردہ موقف کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم کے سبھی ممبر ممالک کو بھارت کے ارباب اقتدار پر اپنا سفارتی اور سیاسی دباؤ بڑھانے کے لیے مظلوم کشمیری عوام کی مکمل حمایت کو جاری رکھتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اور ظالمانہ فوجی اقدامات کے نتیجے میں کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم ، قتل وغارت، پکڑ دھکڑ، جسمانی تشدد اور ذہنی کوفتوں کے خلاف اپنا موثر کردار اداکرنا چاہیے۔ انہوںنے OICسے وابستہ سبھی ممبر ممالک کے سربراہان سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمِ اسلام کے اندرونی انتشار کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ کشمیر اور فلسطین جیسے سیاسی تنازعات کو حل کرنے کا فریضہ انجام دینے کے لیے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو ان خطوں میں جابر اور غاصب قوتوں کی طرف سے ظلم وتشدد اور قتل وغارت جیسی وحشیانہ کارروائیوں پر روک لگانے کے لیے مؤثر اقدامات اٹھانے پر آمادہ کریں۔ آزادی پسند راہنما نے او آئی سی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کا فرضِ منصبی ہے کہ وہ بھارت کے قابض افواج کی طرف سے جنگی جرائم کے ارتکاب کا مشاہدہ کرنے کے بعد انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث وردی پوش مجرمین کو قرارواقعی سزا دلوانے کے لیے اقوامِ متحدہ پر زور دیں کہ وہ جموں کشمیر میں اپنا ایک War Crime Tribunalبھیج دیں۔ گیلانی نے انسانی حقوق کی پامالیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی عوام کی طرف سے اپنے جائز حقوق کی بازیابی کے لیے پُرامن احتجاجی جلسوں اور جلوسوں پر پیلٹ گنوں کے چھروں کی بارشیں برساکر ہماری نوجوان نسل کو جسمانی طور پر معذور اور آنکھوں کی روشنی سے محروم کیا جارہا ہے۔ تعذیب خانوں میں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آئے روز سخت ترین کرفیو اور پابندیوں کے نفاذ سے عام لوگوں کی زندگی کو اجیرن بنادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی وجہ سے برصغیر کی دو بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان جاری مخاصمت پورے برصغیر کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے اور جب تک اس مسئلہ کو پُرامن طور حل نہیں کیا جاتا پورے برِصغیر پر خطرات کے بادل منڈلاتے رہیں گے ۔