یواین آئی
جاوا// انڈونیشیا کے صوبہ مغربی جاوا میں اسکول سے کھانا خرید کر کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوگئے، جس کے بعد ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔تفصیلات کے مطاب انڈونیشیا کے صوبہ مغربی جاوا میں اسکول سے کھانا لے کر کھانے کے بعد ایک ہزار سے زائد بچے فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوگئے۔حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ صدر پرابوو سبیانتو کے اربوں ڈالر کے “مفت غذائیت بخش کھانے’’ پروگرام کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے۔مغربی جاوا کے گورنر دیدی ملیادی نے بتایا کہ فوڈ پوائزننگ کے کیسز صوبے کے چار علاقوں سے رپورٹ ہوئے ہیں، صرف ویسٹ باندونگ میں پیر کے روز 470 سے زائد طلبہ بیمار ہوئے، جبکہ بدھ کو مزید تین مقامات پر مجموعی طور پر 580 بچوں پر اثرات مرتب ہوئے۔چھوٹے اسپتال طلبہ کی بڑی تعداد کی وجہ سے شدید دباؤ کا شکار ہوگئے، جس کے بعد صوبائی حکومت نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔یہ تازہ ترین کیسز اس وقت سامنے آئے ہیں جب گذشتہ ہفتے مغربی جاوا اور وسطی سلاویسی میں بھی 800 طلبہ اسکول کے مفت لنچ سے بیمار پڑ گئے تھے، پروگرام کے تحت اب تک 2 کروڑ سے زائد افراد کو کھانے فراہم کیے جا رہے ہیں جبکہ رواں سال کے آخر تک ہدف 8 کروڑ 30 لاکھ افراد تک پہنچنے کا ہے۔صدر پرابوو کے اس منصوبے کے لیے 171 کھرب روپیہ (10.2 ارب ڈالر) کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جو آئندہ سال دگنا کردیا جائے گا،