سرینگر// وادی میںتیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی مسلسل معطلی کی وجہ سے مختلف مسابقتی امتحانات کے خواہشمند طلبا ذہنی کوفت کے شکار ہیں جبکہ تجارت پیشہ افراد بھی انتظامیہ کی اس کارروائی پر نالاں ہیں۔ ادھر سرحدی ضلع کپوارہ میں5روز سے موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہے جس کے نتیجے میں طلباکا کیرئر دائو پر لگاہوا ہے۔ معروف تاجر اور کشمیر اکنامک الائنس کے چیرمین محمد یاسین نے بتایا کہ وادی میں مسلسل انٹرنیٹ سروس کی معطلی سے ہر روز 1000کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے جو حکومت کی ناقص پالیسیوں کا عکاس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ایسے حربوں سے کشمیریوں کو اقتصادی طور پر بدحال بنانا چاہتی ہے۔ سرحدی ضلع کپوارہ میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ کی طرف سے سوموار کو 5ویں روز بھی تیز رفتار انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ وادی میں انٹرنیٹ کی بار بار معطلی پر معروف تاجر اور کشمیر اکنامک الائنس کے چیرمین محمد یاسین خان نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی بار بار معطلی اصل میں حکومت کی ناقص پالیسیوں کا حصہ ہے۔ خان نے بتایا کہ اگر تجارتی زاویے سے دیکھا جائے تو انٹرنیٹ کی مسلسل معطلی سے وادی کی تجارت بڑی حد تک ختم ہوچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تجارتی منڈیوں میں فی الوقت آن لائن بزنس کا رجحان ہے لیکن وادی میں انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے یہاں کا تجارتی شعبہ زوال پزید ہے۔محمد یاسین خان نے بتایا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کے معطل ہونے کے نتیجے میں وادی میں تجارتی سطح پر ہر روز ایک ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں بتایا کہ اگر انتظامیہ کو امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہے تو اس کے لیے وادی کی تجارت اور یہاں کے طلبا کا کیرئر دائو پر کیوں لگایا جارہا ہے؟یہ حکومت اور انتظامیہ کا کام ہے کہ وہ امن و قانون کی صورتحال کو بحال رکھیں تاہم اس کے لیے وہ تجارت سے وابستہ افراد کی روزی روٹی پر شب خون نہیں مارسکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سراسر حکومت کی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ جونہی وادی میں کوئی حادثہ رونما ہوتا ہے تو ایک دم یہاں پر مواصلاتی رابطے مفلوج کئے جاتے ہیں۔ خان نے بتایا کہ کشمیر ایک حل طلب معاملہ ہے لہٰذ امتنازعہ خطوں میں اس قسم کی صورتحال ہر وقت درپیش رہتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت ہماری معیشت کو ختم کردے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ایسے حربوں سے کشمیریوں کو اقتصادی طور پر بدحال بنانا چاہتی ہے۔ادھر 11جولائی 2018کی شام کو سرحدی قصبہ ترہگام میں فوج کی راست فائرنگ سے ایک مقامی دکاندار خالد غفار ملک جاں بحق ہوگیا جس کے بعد انتظامیہ نے افواہ بازی پر روک لگانے اور امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے بدھوار کی شام کو شمالی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھا ۔ اس دوران 6روز گزرنے کے بعد بھی انتظامیہ نے ضلع میں تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کو بحال نہیںکیا ہے۔ ادھر مختلف مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح کے مسابقتی امتحانات میں شامل خواہشمند طلبا و طالبات نے انتظامیہ کی طرف سے باربار تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کو معطل رکھنے کی کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ کپوارہ سے سوموار کو کئی طلبا نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ بار بار انٹرنیٹ معطلی سے یہاں کے طلبا کا تعلیمی کیرئر دائو پر لگاہوا ہے۔ادھر جنوبی کشمیرکے شوپیان اور کولگام کے طلبا نے بھی انٹر نیٹ سروس کی بار بار معطلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے گورنر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ طلبا نے بتایا کہ فی الوقت بیشتر طلبا قومی سطح کے مسابقتی امتحانات میں شامل ہونے کے لیے تیاریوں میں مصروف عمل ہیں جس کے لیے طلبا کو حالات و واقعات سے متعلق اپ ڈیٹ رہنا پڑتا ہے لیکن بار بار کی انٹرنیٹ معطلی کی وجہ سے انتظامیہ طلبا کے کیریئر کے ساتھ جان بوجھ کر کھلواڑ کررہی ہے۔