پلوامہ//جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس پر بار بار کی روک کی وجہ سے علاقے کی نوجوان نسل شدید ذہنی تنائو میں مبتلا ہو رہی ہے ۔جبکہ طلبا اور کار باری افراد شدید نقصان سے دو چار ہو رہی ہے اس دوران چاروں اضلاع سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے بتایا کہ گور نر ستیہ پال ملک نے حال ہی میں ایک ٹی وی چنل پر انٹرویو میں کہا تھا کہ یہاں ایف ایم ریڈیو کھولنے کی ضرورت ہے ۔نوجوانوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کی ہے ہمیں صرف علاقے میں بلاخلل انٹرنیٹ سروس کو بحال رکھا جائے ۔جنوبی کشمیر کے چار اضلاع جن میں پلوامہ،شوپیان ،کولگام،اننت ناگ ،ترال،اونتی پورہ ، اور دیگرچھوٹے بڑے حساس علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے بار بار انٹرنیٹ سروس پر روک لگانے کی وجہ سے موجودہ دور میں نوجوان نسل سخت ذہنی تناو میں مبتلاہو رہی ہے ۔محسن مقبول نامی ایک طالب علم نے بتایاکہ جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ سروس پرباربار روک لگائی جاتی ہے جس کے سبب ترقی کے اس جدید دور میں بھی نوجوانوں کو کسی طرح اہم سہولیات سے دور رکھا جاتا ہے ۔ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم عرفان احمد نے بتایا کہ اگر انٹرنیٹ سروس سے امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے وہ سروس پر چند گھنٹوں کیلئے ہی پابندی لگا سکتے ہیں،لیکن جنوبی کشمیر میںکے کسی حصے میں کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو ضلع کے تحت آنے والے دور درواز کے تحصیل صدر مقامات میں بھی گھنٹوں کے بجائے دنوں تک یا کبھی کبھی خراب حالات میںہفتے تک سروس پر روک لگایا جاتا ہے ۔مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا کا کہنا کہ موجودہ دور میں لوگ صرف انٹر نیٹ سروس کو سوشل میڈیا کے لئے استعمال نہیں کرتے ہیں۔بلکہ مختلف جماعتوں میں زیر تعلیم طلبا کی ایک بڑی تعداد انٹرنیٹ کی وجہ سے ہی بہتر تعلیم یا تعلیمی مواد حاصل کر رہے ہیں ۔فاروق احمد نامی ایک تاجر نے بتایا اس دور میں ہر کام میں انٹرنیٹ سروس انتہائی اہم ہے ۔نوجوانوں کے ایک وفد نے بتایا حال ہی میںریاست کے موجودہ گور نر ستیہ پال ملک نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بتایا کہ ریاست خاص جنوبی کشمیر میں ہر کمرے میں ایف ایم ریڈیو کھولنے کیضرورت ہے ۔نوجوانوں نے گورنر ملک سے اپیل کی ہے کہ ہمیں ایف ایم کی ضرورت نہیں لیکن ہمیں تعلیم ،کارو بار اور جائز استعما ل کے لئے بل خلل انٹرنیٹ سروس چاہئے ۔خیال رہے جنوبی کشمیر کے 3اضلاع کولگام شوپیان اور پلوامہ میں سال رواں کے دوران ایک اندازے کے مطابق قریب150بار سروس پر روک لگائی گئی جس میں ضلع شوپیان اور پلوامہ سر فہرست رہے ۔