پرویز احمد
سرینگر //وادی میںآنکھوں کی مختلف بیماریوں میں مبتلا متاثرین میں ہر سال 40فیصد کا اضافہ ہورہا ہے، جسے انتہائی تشویشناک قرار دیا جارہا ہے۔ایک سروے میں پایا گیا ہے کہ آنکھوں کی سب سے خطر ناک بیماری دو طرفہ اندھا پن ہے اور ملک میں 45 فیصد سے زیادہ لوگوں میں اسکی وجہ گلوکوما کی ہے۔ آنکھوں میں پریشر بڑھنے سے دوہرے اندھے پن کا سب سے زیادہ خطرہ رہتا ہے اور یہ ایک ایسی بیماری ہے جسے میڈیکل ٹرم میں”نظر کا چور” کہا جاتا ہے کیونکہ مریض اس وقت تک کوئی علامت محسوس نہیں کرتے جب تک کہ بیماری شدید اور ناقابل واپسی نہ ہو جائے۔ آنکھوں کا ڈاکٹر ہمیشہ ( انٹراوکولر پریشر) Intraocular Pressure چیک کرتا ہے۔ یہ آنکھوں کے اندر ہوتا ہے،جو آنکھوں کی صحت کی ایک اہم تصویر فراہم کرتا ہے اور آپٹک اعصابی نقصان کے آثار تلاش کر تا ہے جو بینائی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ہر ایک انسان کی آنکھیں سیال سے بھری ہوئی ہوتی ہیں جو انہیں گیند کی طرح گھماتی رکھتی ہیں، آنکھوں میں معمول کا دبائو بدلتا رہتا ہے اوریہ ہر ایک شخص میں مختلف ہوتا ہے۔ صحت مند آنکھوں میں، آنکھوں کے دبائو کو مستحکم رکھنے کے لیے رطوبت آزادانہ طور پر نکلتی ہے۔(آکولر ہائی بلڈ پریشر) اس وقت ہوتا ہے جب آنکھ کے اندر دبائو معمول سے زیادہ ہو۔ آنکھ کا دبائو ملی میٹر پارہ (mmHg) میں ماپا جاتا ہے۔ عام آنکھ کا دبائو 10 سے 21 mmHg تک ہوتا ہے۔ آکولر ہائی بلڈ پریشر 21 mmHg سے زیادہ آنکھ کا دبا ئوہے۔دو یا دو سے زیادہ بار ڈاکٹر کو دکھانے پر ایک یا دونوں آنکھوں میں 21 mmHg سے زیادہ کا انٹراوکولر پریشر ہو،آپٹک اعصاب نارمل دکھائی دیتا ہے۔بصری فیلڈ ٹیسٹنگ پر گلوکوما کی کوئی علامت نہیں دیکھی جاتی ہے، جو آپ کے پردے (یا سائیڈ)وژن کا اندازہ کرنے کے لیے ایک ٹیسٹ ہے ۔آکولر ہائی بلڈ پریشر کو بذات خود ایک بیماری نہیں سمجھنا چاہیے۔ لیکن گلوکوما ہونے کا زیادہ امکان ہو سکتا ہے۔اسکے علاوہ ذیابطیس بھی اندھے پن کی وجہ ہے۔ کسی بھی شخص کی اگر شوگر لیول زیادہ بڑھ جائے تو اسکا براہ راست اثر آنکھوں یا گردوں پر پڑتا ہے جس سے آنکھوں کی بینائی چلی جاتی ہے۔شوگر کے علاوہ موتیا بن یا کارنیا سے بھی اندھے پن کا خطرہ رہتا ہے۔ آنکھوں پر ایک پردہ چڑھ جاتا ہے جس سے آنکھوں کے کارنیا پر ایک داغ پیدا ہوتا ہے جو سبز اور کالا بھی ہوتا ہے۔اگر اسکی جراحی نہ کی جائے تو اس سے بھی اندھا پن ہوجاتا ہے۔لیکن آکولر ہائی بلڈ پریشر اور شوگر آنکھوں کی بینائی ختم ہونے کے دو بنیادی محرکات ہیں۔کشمیر میں کی گئی ایک ہسپتال پر مبنی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چشم کی دیکھ بھال کرنے والے 4 فیصد مریضوں کو گلوکوما تھا اور ان میں سے 40 فیصد مریضوں میں یہ بیماری تیزی سے بڑھ رہی تھی۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 40 سال سے زائد عمر کے افراد خصوصا بزرگ شہریوں کو گلوکوما، گلوکوما کی خاندانی تاریخ، ذیابیطس، آنکھ کی چوٹ اور سٹیرائیڈ ادویات کی سالانہ اسکریننگ کرانی چاہیے۔ اس میںکہا گیا ہے کہ انٹراوکولر پریشر (IOP) گلوکوما کی تشخیص اور انتظام دونوں کے لیے ایک اہم پہلو ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ “آپٹک ڈسک کی تشخیص گلوکوما کی تشخیص کی بنیاد ہے جبکہ صحت کے مسئلے کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے،” ۔گلوکوما ایک نام ہے جو آنکھوں کی متعدد بیماریوں کو دیا جاتا ہے جو آپٹک اعصاب کو متاثر کرتے ہیں۔ Optic Nerve کو پہنچنے والے نقصان کی ایک انٹر کولر پریشرہے، جس کے نتیجے میں اندھا پن ہو جاتا ہے۔بھارت میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ 93 فیصد لوگ تشخیص کے وقت اس بیماری سے لاعلم تھے۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ امراض چشم میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وادی میں 2فیصد لوگ آنکھوں کی بینائی سے محروم ہورہے ہیں۔ پچھلے 10برسوں کے دوران شعبہ امراض چشم میںاس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ آنکھوں میں پریشر بڑھنے سے بینائی متاثر ہورہی ہے۔2021میں علاج و معالجہ کیلئے آنے والے 49ہزار953مریضوں کی سکریننگ کی گئی اور ان میں سے 1135 کی بینائی بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ 248متاثرین کو تحقیق میں شامل کیا گیا جن کی اوسط عمر 57تھی۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں گلوکوما ہونے کا اوسطاً 10 فیصدخطرہ ہے۔ اگر دوائیوں یا لیزر سرجری کے ذریعے آنکھ کے دبائو کو کم کیا جائے تو یہ خطرہ 5فیصدتک کم ہو سکتا ہے۔آنکھوں کے انٹرا کولر پریشر کو قابو میں رکھنے کیلئے لگاتار دوائی واحد طریقہ علاج ہے ا پھر لیزر سرجری سے اسے کنٹرو ل کیا جاسکتا ہے۔تحقیق کے مطابق پتلی کارنیا والے مریضوں کو گلوکوما کی نشوونما کا زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔ لہٰذا، آنکھوں کا ڈاکٹر قرنیہ کی موٹائی کی پیمائش کرتا ہے۔ آکولر ہائی بلڈ پریشر والے اور 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں دبائو کو 25 mmHg سے کم رکھنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔شوگر کے مریضوں کی آنکھوں میں بھی دوہرا اندھا پن ہوسکتا ہے اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آنکھوں کے اندر موجود سیال کا پریشر بڑھنے یا آنکھوں کا پانی خارج ہونے کی رگیں سکڑ جانے کے علاوہ شوگر کی لیول بڑھ جانے سے بھی اندھا پن ہوسکتا ہے۔