سرینگر//ریاستی پولیس کی طرف سے نجی اسکولوں میں پولیس اہلکاروں کے بچوں کے داخلہ کیلئے نشستوں کو مخصوص رکھنے اور ماہانہ فیس میں رعایت دینے کیلئے نجی اسکولوں کے منتظمین کو مکتوب روانہ کئے گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ڈپٹی سپر انٹنڈنٹ آف پولیس ہیڈ کواٹررس کی طرف سے ایک مکتوب زیر نمبرHQA/41/2018محرر 23مارچ2018کو نجی اسکول منتظمین کے نام روانہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس ہیڈ کوارٹر نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے،جو معروف اسکولوں کے ساتھ رابطہ قائم کر کے پولیس اہلکاروں کے بچوں کیلئے نشستیں مخصوص رکھنے اور انکے فیس میں رعایت فراہم کرنے کا معاملہ حل کرے گی۔مذکورہ مکتوب میں مزید کہا گیا ہے ’’ اس کے بدلے پولیس ان اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو سال بھر منعقد ہونے والے قومی و اسکولی تقریبات کیلئے تربیت فراہم کرے گی‘‘۔ مکتوب میں اسکول پرنسپلوں کو مطلع کیا گیا ہے کہ اس سلسلے میں27مارچ کو میٹنگ منعقد ہوگی۔مکتوب کے مطابق’’ اس معاملے پر اسکول کے منتظمین یا پرنسپلوں سے تبادلہ خیال کیلئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آفس اننت ناگ میں27مارچ صبح11بجے میٹنگ منعقد کی جائے گی‘‘۔ مکتوب میںاسکول منتظمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ وہ مذکورہ میٹنگ میں اس مسئلے پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے شرکت کریں۔ ذرائع کے مطابق اگر چہ مذکورہ مکتوب بیشتر نجی اسکول مالکان ،پرنسپلوں یا اسکول منتظمین کو روانہ کیا گیا ہے،تاہم وہ پولیس کے فرمان پر ششدر دکھائی دے رہے ہیں۔پرائیویٹ اسکول ایسو سی ایشن صدر انجینئر غلام نبی وار نے کہا ہے کہ وہ اس میٹنگ میں شرکت نہیں کرینگے۔انجینئر وار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہوسکتا ہے ’’ کچھ نجی اسکولوں کے منتظمین یا پرنسپل خوف کی وجہ سے اس میٹنگ میں شرکت کریں گے،تاہم منتظمین کی اکثریت اس میٹنگ سے دوری بنائے گی‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ پولیس کی طرف سے یہ تعلیمی نظام میں بے جا مداخلت ہے،اور اس کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا کہ نجی اسکولوں کو پہلے ہی مالی خسارے کا سامنا ہے،اور مزید رعایت کو برداشت کرنے کی سقت نہیں ہے۔ وار نے کہا کہ پولیس کے پاس اپنا بہبودی کا فنڈ اور پبلک اسکول بھی ہے،جبکہ ہمارے اسکول پولیس اور عام لوگوں کے بچوں میں امتیاز نہیں کر سکتے۔پرائیویٹ اسکول ایسو سی ایشن کے صدر انجینئر غلام نبی وار نے کہا’’ بچے تو بچے ہیں،اور ہمیں اس سے کوئی سرو کار نہیں ہے کہ اس کے والدین عام لوگ ہیں،یا پولیس اہلکار۔مستحق طلاب کے ساتھ ہماری ہمدردیاں ہیں،مگر انکی مالی مدد کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،جس کے پاس کافی وسائل موجود ہیں‘‘۔وار نے اس عمل کو نجی اسکولوں کی خود اختیاری پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو انکی خدمت کیلئے بھر پور معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ہم نے اسکولوں میں رئزرویشن نہیں ترجیح طلب کی ہے۔جبکہ سرکاری اسکولوں میں بھی پولیس اہلکاروں کے بچے زیر تعلیم ہیں۔