سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 24سال قبل پیش آچکے سانحہ کے حوالے سے انصاف کی فراہمی میں دیر ہی نہیں کی گئی ہے بلکہ انصاف کیا ہی نہیں گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی نے قومی مفاد میں کشمیریوں پر ہوئے مظالم کی جانب آنکھیں بند کررکھی ہیں اور کشمیریوں کی آواز کو دبائے جانے کی پالیسی جاری ہے۔ ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا کہ اس طرح کے کئی سانحات ہی کی طرح اس سانحہ کے متاثرین کو بھی وقت وقت کی سرکاروں نے تحقیقات اور پھر انصاف کا یقین دلایا تھا جو مگر سراب ثابت ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ مظلوموں کو انصاف دلانا تو کجا بلکہ سچ کو چھپانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان سانحات کے مجرموں کو آج تک سزا نہیں مل سکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اور اس طرح کے دیگر سانحات کو لیکر نہ صرف انصاف کی فراہمی میں دیر ہوئی ہے بلکہ سرے سے انصاف کیا ہی نہیں گیا ہے۔انجینئر رشید نے نئی دلی کی سیاست قیادت کو اس بات کی وضاحت کرنے کیلئے کہا کہ اگر وہ کشمیریوں کو پاکستان کیلئے پروپیگنڈہ کرنے اور تشدد کے حامی ہونے کے الزامات دیتی آرہی ہے تو پھر اس نے آج تک سانحہ بجبہاڑہ جیسے واقعات کی تحقیقات کیوں نہیں کرائی یہاں تک کہ ان واقعات کے قصورواروں کے خلاف باضابطہ مقدمات تک دائر نہیں کرائے گئے ہیں۔ممبر اسمبلی لنگیٹ نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی شدید الفاظ میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں نے خود کو نئی دلی کا لاڈلا بنائے رکھنے کیلئے کشمیریوں کے مفادات کے ساتھ سمجھوتہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ نے سانحہ بجبہاڑہ کے محض تین سال بعد حکومت سنبھال کر نئی دلی کی ڈوبتی نیا کو پار لگایا تو پی ڈی پی نے بھی کشمیریوں پر ہورہے سبھی مظالم کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی اختیار کرکے دلی کی وفاداری کی مثالیں قائم کی ہیں ۔