احسان الحق نوری،ملک سراج احمد
سبزیاں اپنی غذائی و طبی اہمیت کے باعث ’’حفاظتی خوراک‘‘ کے نام سے منسوب کی جاتی ہیں۔ ان میں صحت کو برقرار رکھنے اور جسم کی بہترین نشوونما کیلئے تمام ضروری اجزا مثلاً نشاستہ ، لحمیات ، حیاتین ، نمکیات وغیرہ وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو دیگر غذائی اجناس میں قلیل مقدار میں ملتے ہیں۔ طبی لحاظ سے سبزیوں کی افادیت مسلمہ ہے۔ سبزیاں جسم سے نہ صرف فاضل مادوں کے اخراج میں مدد دیتی ہیں بلکہ یہ آنتوں میں کولیسٹر کی تہوں کی صفائی نیز دماغ کے کیلئے بھی انتہائی مفید ہیں۔
سبزیوں کا متوازن استعمال جسم میں مختلف بیماریوں کیخلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ ماہرین خوراک کے ایک اندازے کے مطابق انسانی جسم کی بہترین نشوونما اور بڑھوتری کیلئے غذا میں سبزیوں کا استعمال300 تا 350 فی کس روزانہ ہونا چاہئے ۔ سبزیوں کے کم استعمال کی ایک وجہ کم پیداوار اور سبزیوں کا مہنگا ہونا بھی ہے۔ اہم سبزیوں میں آلو ، پیاز ، لہسن ، مرچ ، بھنڈی ، گوبھی ہیں جن کی پیداوار بڑھانے پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ کچن گارڈننگ کا پروگرام نہایت کامیاب ہے جس کی وجہ سے گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت و پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک اہم سبزی پیاز ہے جس کا آبائی وطن ایران ہے۔ پیاز امریلیڈیسی خاندان کا پودا ہے۔ اس کا نباتاتی نام ایلیم سیپا انگریزی نام Onion ہے۔یہ پوری دنیا میں کاشت اور کھایا جاتا ہے۔ پیاز سب سے زیادہ چین میں پیدا ہوتا ہے۔اسے زیادہ دیر ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا۔ پیاز کی بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل اقسام ’’پھلکارا‘‘ اور ’’ڈارک ریڈ‘‘ ہے۔ یہ ایک اہم سبزی ہے جو سالاد کے ساتھ ساتھ ہر قسم کا کھانا پکانے میں استعمال ہوتی ہے۔ موسم گرما کی ایک اہم فصل ٹینڈے بھی ہیں، جو مارچ اپریل میں بوئی جاتی ہے۔ اس سے سائز میں بڑی سبزی کدو ہے۔ یہ سرکنڈا وغیرہ کے چھپروں کے نیچے دیگر سبزیوں کدو ، پیاز ، بینگن وغیرہ کے ساتھ مخلوط شکل میں ملتی ہے ۔کھیرے کیلئے متعدل اور خشک آب و ہوا بہتر رہتی ہے۔ کھیرا کیلئے زرخیز زمین جس میں نمی دیر تک قائم رکھنے کی صلاحیت ہو اچھی رہتی ہے۔ اسے بھی سلاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اروی بھی موسم گرما کی اہم سبزی ہے۔ اروی کی زمین دوز موٹی جڑیں جنہیں اروی اور کچالو کہتے ہیں ، گوشت یا بینگن کے ساتھ ملا کر پکائی جاتی ہے۔ کچالو کو ابال کر چنوں وغیرہ کے ساتھ ملا کر یا چاٹ میں ڈال کر بھی کھایا جاتا ہے۔
لہسن (Garlic) یہ دنیا کی قدیم ترین سبزی ہے جس کا آبائی وطن وسطی ایشیا ہے۔ چین لہن کی پیداوار میں اول نمبر پر ہے۔ لہسن کا استعمال خون کی شریانوں میں چربی کا انجماد روک کر انسان کو دل کی مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ پرانے زمانے میں ہیضہ ، دمہ اور سانپ کے کاٹے کا علاج لہسن سے کیا جاتا تھا۔
گوبھی موسم گرما کی وہ فصل ہے، جو غذائیت کے لحاظ سے بھی اعلیٰ اور اس میں حیاتین اے، سی اور معدنی نمکیات لوہا چونا فاسفورس کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ بندگوبھی ، گانٹھ ، گوبھی غنچہ گوبھی کم رقبہ پر بھی کاشت کی جاسکتی ہیں۔ ایک اور سبزی سبز مرچ جو ہر پکوان میں بکثرت استعمال ہوتی ہے۔ بھارت اس کی پیداوار میں آگے ہے۔ جب یہ سرخ ہوتی ہے تو سارا کھیت کا منظر انتہائی خوبصورت نظر آتی ہے۔
موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر نہ صرف کم آمدنی والے بلکہ تمام طبقہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سلسلہ میں گھریلو سطح پر سبزیوں کی کاشت یعنی کچن گارڈننگ کو فروغ دیں۔کچن گارڈننگ سے مراد گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت ہے۔تاہم خصوصی طور پر اس سے مراد ایسی سبزیوں کی کاشت ہے جو کسی بھی گھر کی روزمرہ کی ضرورت بھی ہو اور جنہیں کچن کے قریب لان،گملوں ،ٹوکریوں ،پلاسٹک بیگ ،لکڑی و پلاسٹک کے ڈبوں وغیرہ یا چھت پر اُگا کر ہروقت تازہ سبزی کے حصول کوممکن بنا کر گھریلو ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔کچن گارڈننگ کے بہت سے فوائد بھی ہیں جیسا کہ گھر کے اندر فراغت کا وقت اچھا گذرسکتا ہے اور کچن کے لیے ہر وقت تازہ سبزیاں حاصل ہوتی ہیںاور کچن کے ماہانہ اخراجات میں بھی کمی ہوتی ہے۔کچن گارڈننگ کے لیے اگر غور کیا جائے تو ہر چھوٹے سے چھوٹے گھر میں بھی جگہ مل جاتی ہے ۔کچن گارڈننگ کے لیے گھرکا لان،مٹی ،پتھر یا پلاسٹک سے بنے مختلف ڈیزائنوں کے گملے،نئے یا پرانے لکڑی کے کریٹ یاڈبے، پلاسٹک سے بنے ہوئے تھیلے، گھریلواستعمال کے فالتو ڈبے،بالٹیاں ،ٹوکریاں، لان نہ ہونے کی صورت میں گھر کی چھت بہترین جگہیں ہیں۔
کچن گارڈننگ کے لیے سردیوں اور موسم بہار کی مختلف سبزیاں دستیاب ہوتی ہیں ان میں سے کچھ سبزیوں کے لیے نرسری جبکہ کچھ سبزیاں براہ راست بیچ سے پیدا ہوتی ہیں۔ نرسری کے ذریعے تیار ہونے والی سبزیوں میں ٹماٹر،پیاز،بند گوبھی،پھول گوبھی ،بروکلی اورسلاد شامل ہیں جبکہ براہ راست بیج سے کاشت ہونے والی سبزیوں میں مولی،گاجر،مٹر،شلغم،پالک،دھنیا،تھوم،میتھی اور سرسوں وغیرہ شامل ہیں۔کچن گارڈننگ کے لیے جگہ کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ زمین ہموار اور آبپاشی کے لیے پانی بھی نزدیک او روافر مقدار میں موجود ہو اور فالتوپانی کی نکاسی کا راستہ بھی ہو۔اس کے علاوہ کھلی جگہ کا انتخاب کریں تا کہ تازہ ہوا کے سبب بیماریوں کا حملہ بھی کم ہو او رپودے سورج کی روشنی سے بھی کم از کم 6گھنٹے تک مستفید ہوسکیں۔جس جگہ پر زیادہ سایہ رہتا ہو وہاں پر سبز پتوں والی سبزیاں جیسا کہ دھنیا ،پودینہ،پالک، سلاد اور میتھی کاشت کریں۔بیلوں والی سبزیوںکو گھر کی باڑ کے ساتھ کاشت کریں۔او رسبزیوں کی قطاروں کا رخ شمالا ًجنوباً رکھیں تا کہ پودوں کو زیادہ دھوپ مل سکے۔کچن گارڈننگ کے لیے گھر میں موجود اشیاء سے کام لیا جاسکتا ہے جن میں کسی، کدال،کھرپہ ، درانتی، کسولہ، ڈوری، فوارہ، کٹر،ریک،سپرئے مشین،فیتہ اور پانی لگانے کے لیے پلاسٹک پائپ ضروری ہے۔کچن گارڈننگ میں ضروری ہے کہ کیڑوں ، مکوڑوں ،بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کے کنٹرول کے لیے زرعی زہروں کا استعمال نہ ہی کیا جائے تاکہ زرعی زہروں کے مضر اثرات سے بچا جا سکے کیونکہ کسی بھی زہر کا اثر دو روز سے کئی روز تک رہتا ہے جبکہ گھر میں اگائی گئی سبزیوں میں ہر وقت کوئی نہ کوئی سبزی استعمال میں رہتی ہے اور پھر بچوں والے گھروں میں اس معاملہ میں تحفظات رہتے ہیں۔بہرحال اگرکچھ حالات میں کیمیائی زہروں کا استعمال ناگزیر ہوتو پھرلازمی طور پر محکمہ زراعت توسیع کے عملہ کے مشورہ سے محفوظ اور تھوڑا سا عرصہ اثر رکھنے والی زہریں ہی استعمال کریں اور کوشش کریں کہ زرعی طریقہ انسداد پرہی عمل کریں جیسا کہ باغیچہ کو صاف ستھرا رکھیںاور فالتو گھاس اور جڑی بوٹیوں کو تلف کردیں۔