سرینگر//حریت (گ)چیرمین سید علی گیلانی نے انسانی حقوق کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی کمیشن کو پاکستانی زیر انتظام کشمیر کا دورہ کرنے کے اجازت نامے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان کی موجودہ نگران حکومت کی جانب سے اسے ایک دور رس نتائج کا حامل جرأت مندانہ قدم قرار دیا۔ حریت رہنما نے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے بھارت کے زیرِ انتظام جموں کشمیر میں اس کی افواج اور نیم فوجی دستوں کے علاوہ پولیس ٹاسک فورس کی طرف سے پُرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنے اور پیلٹ گن ومرچی گیس جیسے مہلک ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال سے انسانی جانوں کے اتلاف اور جسمانی طور معذور اور اندھا بنائے جانے کی ظالمانہ کارروائیوں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دینے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کو پاکستان آنے کی پیشکش کے تناظر میں بھارت اگر انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی پاکدامنی کا دعویٰ کرتا ہے تو اِسے پاکستان کی پیشکش کا مثبت جواب دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو ریاست جموں کشمیر کا دورہ کرنے میں پس وپیش نہیں کرنا چاہیے۔ حریت رہنما نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کو بھارت کے انکار کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے یہاں افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کا تفصیلی مشاہدہ کرنے کے لیے ریاست جموں کشمیر کا دورہ کرکے بھارت پر اپنے سفارتی اور سیاسی دباؤ کو بڑھانا چاہئے۔ حریت رہنما نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس معتبر عالمی ادارے کے سامنے پچھلے70 برسوں سے لٹکے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے اپنے آئینی اختیارات اور اخلاقی ذمہ داریوں کو نبھائیں۔