سرینگر//وادی سے800کروڑ روپے جموں منتقل کرنے کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی سال کے آخر ی دنوں میں حکومت انتخابی مہم میں مصروف ہوگئی ہے اور واجب الادا رقوامات کی واگذاری بھی سرد خانے میں ڈال دی گئی ہے۔جموں کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار نے مالیاتی سال کے آخر میں بھی حکومت کی طرف سے واجب الادا رقوامات کی عدم دستیابی اور عدم واگذاری پر ریاستی حکومت کی غیر سنجیدگی پر زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پارلیمانی انتخابات کی مہم سازی میں مشغول ہوگئی ہے اور فنڈس کی واگذاری نہیں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام سرکاری محکموں کا حال بد حال ہوچکا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ بھی انتخابی مہم میں مشغول ہیں۔فاروق احمد ڈار نے کہا کہ جموں کے سیول سیکریٹریٹ میں بھی وزیروں اور مشیروں کی غیر موجودگی کی وجہ سے تمام دستاویزات میزوں پر گر دو غبار کھا رہے ہیں جبکہ بیروکریسی بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دانستہ طور پر کشمیر مخالف بیروکریسی ان فائلوں اور کاغذات کو التوا میں رکھ رہی ہے تاکہ پہلے سے قرضوں اور معاشیاتی بوجھ کے تلے دبے کشمیری تاجروں،ٹھیکیداروں،صنعت کاروں کا مزید کچو مر نکالا جائے۔کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین نے کہا کہ سرکاری مشینری انتخابات میں مصروف ہے اور ایک مرتبہ پھر سے رقومات جموں منتقل کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہے۔پریس کانفرنس میں سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے سنیئر لیڈر اشفاق احمد خان اور محمد اشرف نجار بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال سے متعلق قبل از وقت بجٹ میٹنگ کے دوران بھی انہوں نے یہ معاملہ ریاستی وزیر خزانہ کے ساتھ اٹھایا تھا،تاہم انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر رقومات کی بچت ہوگی تو انہیں واجب الادا رقوامات کی ادائیگی میں خرچ کیا جائے گا،تاہم یہ یقین دہانے بھی اب سراب ثابت ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکریٹریٹ میں جب وزیر اور بیر کریٹ ہی موجود نہیں رہیں گے تو کاغذات،کس طرح مکمل ہونگے۔فاروق احمد ڈار نے متنبہ کیا کہ اگر رقومات کی عدم ادائیگی میں لیت ولعل کی جائے گی تو اس سے تعمیراتی کاموں پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور پروجیکٹوں پر بھی کام رکے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر واجب الادا رقومات کی واگذاری کی جائے تاکہ تعمیراتی معماروں کو ترقیاتی کام جاری رکھنے میں دشواریوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔