یو این آئی
نئی دہلی// سپریم کورٹ نے پیر کو سٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی جانب سے 12 اپریل 2019 سے سیاسی جماعتوں کیلئے خریدے اور دیئے گئے انتخابی بانڈز کی تفصیلات عام کرنے کیلئے 30 جون 2024 تک کا وقت دینے کی عرضی مسترد کردی۔ سپریم کورٹ نے بینک کو متنبہ کیا کہ وہ آج یعنی 12 مارچ تک الیکشن کمیشن میں تفصیلات جمع کرائیں، بصورت دیگر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گوئی، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی آئینی بنچ نے ایس بی آئی کو 12 مارچ کو کام کے اوقات کے اختتام تک تمام تفصیلات الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرانے کی ہدایت دی۔ اس کے علاوہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان تفصیلات کو 15 مارچ کی شام 5 بجے تک اپنی ویب سائٹ پر ڈالے۔
الیکٹورل بانڈز جاری کرنے والے بینک( ایس بی آئی) کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے اسے 12 مارچ تک کام کے اوقات میں تفصیلات (متعلقہ بانڈز کی) ظاہر کرنے کی ہدایت دی اور یہ بھی کہا کہ مقررہ وقت کے اندر تفصیلات ظاہر نہ کرنے کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اپنے حکم میں کہا “ایس بی آئی کی درخواست اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مانگی گئی تفصیلات آسانی سے دستیاب ہیں۔ اس طرح 30 جون تک وقت میں توسیع کرنے کی درخواست کرنے والی اس کی درخواست کو خارج کیا جاتا ہے اور 12 مارچ 2024 تک کام کے اوقات کے اندر تمام تفصیلات پیش کی جائیں ۔”سپریم کورٹ نے ایس بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ہریش سالوے کو بتایا کہ اسے (بینک) کو 15 فروری 2024 کے (سپریم کورٹ) کے فیصلے پر عمل کرنا ہوگا، جس نے سیاسی جماعتوں کو عطیات کے لیے 2018 میں متعارف کرائے گئے انتخابی بانڈز سے متعلق پلان کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا ہے ۔بنچ نے 6 مارچ کی مقررہ آخری تاریخ تک تفصیلات کو عام نہ کرنے پر ایس بی آئی کی سرزنش کرتے ہوئے پوچھا کہ وہ 26 دنوں سے کیا کر رہا تھا ؟۔عدالت عظمیٰ نے غیرسرکاری تنظیم ( این جی او ) ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور سیاسی جماعت مارکسی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے دائر توہین عدالت کی درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ اگر منگل کو کام کے اوقات کے اختتام تک اس کی ہدایات پر عمل نہیں کیا گیا تو وہ ایسی کارروائی (توہین) کی کارروائی شروع کرے گی۔بنچ نے ایس بی آئی چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر کو بھی ہدایت دی کہ وہ اس کی ہدایات کی تعمیل کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کرے۔15 فروری کو اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی آئینی بنچ نے سیاسی جماعتوں (انتخابی بانڈز) کو عطیات دینے کی اس اسکیم کو مبہم اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا۔ایس بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ چھڑائے گئے بانڈز کو ممبئی کی مرکزی شاخ میں مجاز برانچوں نے ہر مرحلے کے اختتام پر سیل بند لفافوں میں جمع کرایا تھا۔ اس حقیقت کے ساتھ کہ دو مختلف معلوماتی سائلو موجود ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کل 44,434 معلوماتی سیٹوں کو ڈی کوڈ، مرتب اور موازنہ کرنا ہے۔عدالت کے سامنے ان حقائق کو پیش کرتے ہوئے ایس بی آئی نے اپنی درخواست میں کہا تھا “عدالت نے اپنے فیصلے میں جو تین ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے، وہ اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔”دوسری طرف، جنہوں نے ایس بی آئی کے خلاف درخواست دائر کی تھی، انہوں نے (اپنی درخواست کے ذریعے) الزام لگایا تھا کہ ایس بی آئی جان بوجھ کر تفصیلات کو شیٔر کرنے میں تاخیر کر رہی ہے۔