نئی دہلی // منتخب وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ ریاضی نے علم کیمیاء (کیمسٹری) کو مات دیکر لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو بھر پور فتح دیدی۔مودی نے مزید کہا کہ چنائو میں پارٹی کو سیاسی چھوت چھات اور سیاسی تشدد کے خطرات بھی پیش آئے۔وارانسی مندر میں اپنے حلقہ انتخاب کے پہلے دورہ کے دوران انہوں نے اس خیال کو مسترد کیا کہ بے جے پی صرف ہندی بولنے والوں کی جماعت ہے۔خود کو خدمتگار قرار دیتے ہوے مودی نے کاشی وشواناتھ مندر میں عبادت کی اور اسکے بعد ایک روڑ شو میں حصہ لیا۔لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مودی نے کہا’’ سیاسی پنڈت اس بات سے واقف نہیں کہ انکے خیالات 20ویں صدی کیلئے ہیں، جو نتائج سامنے آئے وہ ریاضی کے اعدادوشمار سے بہت پرے ہیں،یہاں علم کیمیاء تھا،اور ابکی بار علم کیمیاء نے ریاضی کو مات دیدی۔مودی نے کہا کہ 2014،2017اور 2019میں اترپردیش سمیت ہیٹ ٹرک بھاجپا کیلئے کوی بڑی کامیابی نہیں ہے۔انہوں نے کہا’ ملک کیلئے میں وزیر اعظم ہوں، لیکن لوگوں کیلئے خدمتگار‘‘۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے ملک بھر میں واضح منڈیٹ حاصل کیا لیکن ابھی بھی سیاسی ماہرین بھاجپا کو ہندی بولنے والے علاقوں کی جماعت کی تصور کررہے ہیں۔انہوں نے بھاجپا کارکنوں کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی خطہ ایسا نہیں ہے جہاں بھاجپا کی ووٹوں کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ہماری حکومت آسام میں ہے لداخ میں ہم منتخب ہوتے ہیں اور تب بھی سیاسی پنڈت کہتے ہیں کہ ہماری جماعت ہندی بولنے والے علاقوں کی پارٹی ہے ۔یہ غلط فہمی ہے جو پیداکی گئی ہے ۔اس بات کااعتراف کرتے ہوئے کہ سیاست شعوراورادراک سے تعلق رکھتی ہے ،مودی نے افسوس کیا کہ ان کی پارٹی سے متعلق جھوٹ اورغلط تاویلات سے ایک غلط تاثر پیداکیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس غلط فہمی کی وجہ سے لوگ ہمارے ساتھ کھڑاپونے کو پسند نہیں کرتے ،لیکن جنہوں نے یہ غلط تاثر پیداکیاہے انہیں شفافیت اور سخت محنت سے شکست دی جاسکتی ہے ۔یہی حکمت عملی ہونی چاہیے ۔انہوں نے سیاسی تشددسے بھاجپا کیلئے خطرات پر بھی بات کی ۔انہوں نے کہا کشمیر،کیرالہ،بنگال یا تری پورہ کا معاملہ لیجئے یہ میڈیامیں نہیں آئے گا۔سینکڑوں کارکنوں کو سیاسی خیالات کی وجہ سے ہلاک کیا گیا ۔تری پورہ میں ورکروں کو پھانسی دی گئی ۔بنگال میں ابھی بھی قتل ہورہے ہیں ،کیرالہ میں بھی ۔شاید بھارت میں ایک ہی سیاسی پارٹی نے ایسی ہلاکتوں کاسامنا کیا ہے ۔تشددکو جوازدیا گیا ہے ۔یہ ہمارے لئے خطرہ ہے ۔انہوں نے کہا ’’بابا رائو بھیم رائو امبید کر اور مہاتما گاندھی نے چھوٹ چھات کو ترک کیا،تاہم بدقسمتی سے سیاسی چھوت چھات میں اضافہ ہو رہا ہے،اور بھاجپا وکروں کو ہلاک کیا جا رہا ہے۔مود ی نے کہا اس کے بیچ بی جے پی کا نعرہ سب کا ساتھ سب کا وکاس دیا،تاہم انکی جماعت ووٹ بنک سیاست کے دبائو میں نہیں آئی،جس نے جمہوریت کو ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان مخالفین کا بھی شکر گزار ہے،جو انکے خلاف لڑے۔ جمہوریت میں مخالفت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم ہندنے کہا’’جب دوسرے لوگ اقتدار میں آتے ہیں،اس وقت مخالف کی کوئی بھی علامت نہیں ہوتی۔‘‘ انہوں نے تری پورہ کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا،جہاں دہائیوں تک دائیں بازوں کے اقتدار کی کوئی بھی اپوزیشن نہیں تھی،تاہم’’وہاں ہم حکومت میں ہیں اور وہاں جاندار اور شاندار اپوزیشن ہے،اور یہی جمہوریت کی روح ہے۔ مودی نے کہا کہ سرکار پالیسیاں مرتب کرتی ہے،اور جماعتیں حکمت عملی،جبکہ پالیسیوں اور حکمت عملی،جماعت اور سرکار کا آئینہ ہوتی ہیں،اور اس سے ملک کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔