نیوز ڈیسک
جموں//جسٹس تاش ربستان، جج، ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ اور ایگزیکٹو چیئرمین، جے اینڈ کے لیگل سروسز اتھارٹی امیت کمار گپتا، ممبر سکریٹری، جموں و کشمیر ایل ایس اے نے ڈسٹرکٹ جیل، امپھالا جموں کا دورہ کیا۔ سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ جیل، ایڈیشنل ایس پی، سٹی جموں، چیف لیگل ایڈ ڈیفنس کونسل، جموں اور جیل کا دیگر عملہ نے ان کی آمد پر، رسمی گارڈ آف آنر دیا گیا، جہاں اس کے بعد، انہوں نے ای – ملاقات سینٹر کا دورہ کیا، جہاں ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والا ایک قیدی اپنے والدین اور خاندان کے دیگر افراد سے ورچوئل ملاقات کر رہا تھا۔ جسٹس تاشی کو بتایا گیا کہ جب بھی جیل کا کوئی قیدی یا اس کے خاندان کا کوئی فرد جیل حکام سے ای-ملاقات کے لیے رابطہ کرتا ہے تو اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ایگزیکٹو چیئرمین نے سزا پانے والے مجرموں کی تعداد اور جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں اور غیر ملکی شہریوں سے تعلق رکھنے والے زیر سماعت قیدیوں کے بارے میں بھی دریافت کیا، جس پر جسٹس تاش ربستان کو بتایا گیا کہ 6 غیر ملکی شہری ، جیل میں بند ہیں، جن میں سے ایک برما کا شہری ہے جسے پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے، ایک بنگلہ دیشی شہری ہے ،جسے فارنرز ایکٹ میں سزا سنائی گئی ہے، ایک ڈچ شہری ہے جو 302 آر پی سی کے تحت مقدمے کا سامنا کر رہا ہے، ایک پاکستانی اور 3 بنگلہ دیشی شہری ہیں جن کا ٹرائل جاری ہے۔جسٹس تاشی ربستان نے بعد ازاں مرد اور خواتین بلاکس کا دورہ کیا اور قیدیوں سے بات چیت کی اور انہیں فراہم کی جانے والی طبی اور دیگر سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔ اس کے بعد انہوں نے جیل کے اندر واقع وی سی سہولت، او پی ڈی یونٹ، ڈینٹل سیکشن، قیدی کالنگ ایریا، ووکیشنل سنٹر کے ساتھ ساتھ 10 بستروں والے ہسپتال کا بھی معائنہ کیا۔جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے جسٹس تاشی کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ جیل امپھالا، جموں میں 426 افراد کی گنجائش ہے، جبکہ اس وقت جیل میں 700 سے زائد قیدی مقیم ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سٹاف کی منظور شدہ تعداد میں سے وہ صرف 50 فیصد عملے کے ساتھ جیل کے معاملات کو چلا رہے ہیں۔جسٹس تاشی نے محکمہ جیل خانہ جات بالخصوص جیل میں معیار زندگی کو برقرار رکھنے اور قیدیوں کو تمام بنیادی ضروری سہولیات جیسے حفظان صحت کے مطابق خوراک، طبی سہولیات اور ہنر کی تربیت وغیرہ فراہم کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہا۔بات چیت کے دوران جیل کے تمام قیدیوں نے اعتراف کیا کہ ان کے متعلقہ کیسز میں ان کی نمائندگی یا تو ان کی طرف سے مصروف وکلا کر رہے ہیں یا پھر لیگل سروسز اتھارٹی کی طرف سے فراہم کی گئی ہے۔