جموں // ریاست کی موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے 1953کی پوزیشن کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے پی ڈی ایف کے چیئر مین حکیم محمد یاسین نے کہا کہ 1965تک ریاست جموں وکشمیر کی اسمبلی میں وزیر اعظم اور صدر ریاست ہوا کرتا تھا ۔ قانون ساز اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے ماتحت محکموں کے مطالبات زر پربحث کے دوران حکیم محمد یاسین نے کہا ریاست جموں وکشمیر میں 1953کی پوزیشن بحال رہی تب تک ریاست کی صورتحال کچھ اور تھی اور آج کچھ اور ہے ۔ حکیم محمد یاسین نے کہا کہ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند بھی اسی وجہ سے بنے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو وزیر اعلیٰ اور صدر کو گورنر میں تبدیل کرنے کی اُس وقت غلطی نہ کی گئی ہوتی تو آج صورتحال کچھ اور ہوتی ۔حکیم محمد یاسین نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے کہا کہ وہ خود کہتی ہیں اور میں بھی مانتا ہوں کہ مودی جی ایک مظبوط وزیر اعظم ہیں اوروہ اس پوزیشن کو دوبارہ بحال کرنے کیلئے کچھ کر سکتے ہیں لیکن اُس کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 1953کی پوزیشن کو اگر بحال کیا جائے گا تو ریاست جموں و کشمیر میں کچھ حد تک حالات ٹھیک بھی ہو سکتے ہیں ۔حکیم محمد یاسین نے مزاکراتکار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مزاکراتکار بنائے گئے لیکن اُن کے پاس وہ منڈیڈیٹ ہی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ورکنگ گروپوں اور اور مزاکراتکار وں کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس ایوان کے تمام ممبران کو اس کیلئے یک زبان میں آواز بلند کرنی چاہئے ۔انہوں نے ہندپاک کے درمیان دوستی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ دوستی پہلے ہوئی ہوتی تو آج سرحدوں پر گولہ باری سے لوگ نہ مرتے اور وادی کے حالات کشیدہ نہ ہوتے ۔انہوں نے ریاستی سرکار پر زور دیا کہ وہ ریاست کے تینوں خطوں کے حالات کو سیاسی طور پر ٹھیک کرنے کیلئے اقدامات کریں تاکہ ریاست میں امن دوبارہ لوٹ آئے ۔