سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سبھی ناقدین کہتے ہیں کہ امریکہ کی خارجہ پالیسی میں کم ظرفی کے علاوہ چھچھورا پن بھی موجود ہے۔ چونکہ اس میں بصیرت، فہم و فراست اور دورُ اندیشی کا فُقدان ہے اس لیے اکثر ایشیائی ممالک نے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کی نام نہاد پالیسی کو ہدفِ تنقید بنایا۔ چین، روس، ایران اور ترکی نے کہا کہ اس پالیسی میں فی الحقیقت brinkmanship کے سوا اور کچھ بھی موجود نہیں۔پاکستان سینٹ نے اس پالیسی بیان کی مذمت کی، پورے سینٹ نے امریکی ہرزہ سرائی کو مسترد کیا۔28 اگست کو شمالی شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں جن میں مقرّرین نے امریکی تعصب کی مذمت کی۔ 27 اگست کو تاجکستان میں چین، پاکستان، افغانستان اور تاجکستان کے فوجی کمانڈروں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حفظِ ماتقدّم کے طور کچھ دفاعی اقدامات کے بارے میں فکر و تدبیر کی قرار داد پاس ہوئی۔ اور پاکستان اور افغانستان نے مختلف قسم کے ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔سراسیمگی کے ماحول میں ایشیائی طاقتوں کو ایشیا بچاو مہم کے اہداف کے حصول کے لیے نئی صف بندی کرنی ہوگی۔ حالات اور حقائق کے اس تناظر میں یہ ہماری رائے ہے کہ روس ایشیا کی بڑی طاقت کی حیثیت سے چین، پاکستان، ایران، ترکی اور وسط ایشیائی ریاستوں کے تعاون سے ایک قابل بھروسہ دفاعی نظام وضع کرسکتا ہے اور یوں doctrine of parallelism کے تحت مشرق کے متوازی دفاعی نظام کے ذریعے ایشیا خاص کر افغانستان کو امن و سکون کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے۔ یہاں کشمیر میں بھارتی حکمران گولی اور سولی کو استعمال کرنے کے بجائے انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے اصولوں کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے معروضیّت (objectivity) کا راستہ اختیار کریں اور مسئلہ کشمیر کے پرُ امن تصفیہ کی ضرورت اور اہمیّت کا ادراک کرتے ہوئے کشمیری مُزاحمتی رہنماؤں کو جیلوں اور تھانوں سے رہا کریں۔ یہ کتنی ہی مضحکہ خیز بات ہے کہ بھارت جیسے جمہوری ملک کا ادارہ NIA ہمارے مُزاحمتی رہنماؤں کے جوتوں اور کچن کے برتنوں اور پیالوں سے متعلق تفصیلات جاننے کے لیے بیقرار ہے اور آئے دن رہنماؤں کو دفتر میں حاضر ہونے کے لیے پیغامات بھیجتا رہتا ہے۔ ہم بھارتی نظامِ حکومت میں mediocrity کے سِوا اور کچھ بھی نہیں پاتے ۔ چھاپوں، گرفتاریوں، توڑپھوڑ غرض یہ کی جبرواستبداد اور تعدّی و تشدّد کے استعماری ہتھکنڈوں کے ذریعے کشمیری اُولوُ العزم صوفی منش قوم کو زیر اور زِچ نہیں کیا جاسکتا۔