عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی// NEET-UG میڈیکل داخلے کے امتحان میں گریس نمبروں کے الزامات کے درمیان، نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (NTA) نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وزارت تعلیم نے ایک چار رکنی پینل تشکیل دیا ہے جو کہ NEET-UG کے میڈیکل کے داخلے کے امتحان میں1500 سے زیادہ امیدواروں کو دیئے گئے گریس نمبروں کا جائزہ لے گا۔ این ٹی اے نے کسی بھی بے ضابطگی کی تردید کی اور کہا کہ این سی ای آر ٹی کی نصابی کتابوں میں کی گئی تبدیلیاں اور امتحانی مراکز میں وقت ضائع کرنے کے لیے گریس مارکس طلبا کے زیادہ نمبر حاصل کرنے کے پیچھے کچھ وجوہات ہیں۔ اس معاملے نے سیاسی موڑ بھی لیا جب’ آپ‘ نے مبینہ بے ضابطگیوں کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کانگریس نے پیپر لیک، دھاندلی اور بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے پارٹی نے بی جے پی پر نوجوانوں کو دھوکہ دینے اور ان کے مستقبل سے کھیلنے کا بھی الزام لگایا۔کئی حلقوں سے دوبارہ امتحان کی مانگ کی جارہی ہیں ، الزام لگایا جارہاہے کہ چھ امتحانی مراکز میں وقت کے ضیاع کو پورا کرنے کے لیے دیے گئے گریس نمبروں کی وجہ سے نمبروں میں اضافہ ہوا اور دوسرے امیدواروں کے امکانات کو مسدود کیا گیا۔یہ مراکز میگھالیہ، ہریانہ کے بہادر گڑھ، چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ اور بلودھ، گجرات کے سورت اور چندی گڑھ سے ہیں۔این ٹی اے کے ڈائریکٹر جنرل سبودھ کمار سنگھ نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہمیڈیکل کے داخلے کے امتحان کے نتائج کا اعلان 4 جون کو کیا گیا تھا۔ ہریانہ کے اسی مرکز کے چھ امیدواروں سمیت 67 امیدواروں نے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس سال امتحان کے لیے ریکارڈ 24 لاکھ سے زیادہ امیدواروں نے رجسٹریشن کرائی تھی۔انہوں نے کہا کہ1500 امیدواروں کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی اختیاراتی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ UPSC کے سابق چیئرمین کی سربراہی میں چار رکنی پینل ایک ہفتے کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گا اور ان امیدواروں کے نتائج پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے، “انہوں نے مزید کہا کہ “فاضل نمبرات دینے سے امتحان کے اہلیت کے معیار پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور متاثرہ امیدواروں کے نتائج کا جائزہ داخلہ کے عمل کو متاثر نہیں کرے گا۔”انہوں نے کہا کہ “خیال یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وقت ضائع کرنے والے طلبا یا دیگر طلبا کسی نقصان میں نہ ہوں۔”