حسین محتشم
پونچھ//امام بارگاہ پونچھ میں انجمن جعفریہ پونچھ کے زیر اہتمام عشرہ محرم کا آغاز ہو گیا۔اس دوران پرچم حضرت عباس بلند کر کے عزاداروں نے نوحہ و ماتم کیا۔بعد آز ان مجلس عزا منعقد ہوئی جس میں بڑی تعداد میں مومنین و مومنات نے جوق درجوق شرکت کی۔محرم کی پہلی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مہدی زیدی اور دیگر مقررین نے کہا کہ محرم کا چاند نمودار ہوتے ہی آل رسول پر مصیبتوں کا آغاز ہو گیا۔یزید نے برسر اقتدار آتے ہی گورنر مدینہ ولید کو کہا کہ بے شک عرب کے بڑے قبیلے اور عمراء میری حمایت کر رہے ہیں۔مگر میری حکومت کی جڑیں اس وقت تک مضبوط نہیں ہو سکتی جب تک نواسہ رسول حضرت امام حسین میری بیت نہ کریں۔چنانچہ ولید نے امام عالی مقام سے یزید کے لئے بیت طلب کی۔’’امام عالی مقام نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ مجھ جیسا یزید جیسے حاکم کی بیت نہیں کر سکتا،کیونکہ میں رسول کا نواسہ ہوںاور امام حق ہوں،رسول کے دین کی حفاظت میرا نصب العین ہے اور میں اپنی جان کی قربانی دے سکتا ہوں لیکن اسلام پر کوئی آنچ نہیں آنے دونگا‘‘۔انہوں نے کہاکہ امام نے ترک وطن سے قبل اپنی شریک بہن سیدہ زینب سلام اللہ علیہا سے مشورہ کیا کہ ہمیں اپنے نانا کے دین کو بچانے کیلئے بے پناہ قربانیاں دینی پڑئیں گی،کربلا کے میدان میں مجھے اور میرے بیٹوں بھائیوں اور دیگر جانثاروں کو شہید کر دیا جائے گا 7محرم کو ہمارا پانی بند اور شام غریباں کو ہمارے خیموں کو آگ لگا دی جائے گی۔میری جنگ کربلا میں ختم ہو گی جبکہ شام کی جنگ سیدہ زینب کو لڑنی ہو گی۔امام کو شریک تلحسین بہن سیدہ زینب نے کہا کہ ہم ہر مصیبت برداشت کرنے کے لئے تیار ہے۔مگر دین محمد پر کوئی آنچ نہیں آنے دینگے۔اسی اثناء میں امام نے اپنے بھائی حضرت عباس علمدار سے سفر اختیار کرنے والے جانثاروں کی ایک فہرست مرتب کرائی اور وطن مدینہ کو خیر باد کہنے کے لئے تیاریاں شروع کر دی۔مقررین نے زور دیا کہ سیدہ الشہداء حضرت امام حسین علیہ سلام کسی ایک فرقے کے سرمایہ نہیں بلکہ وہ محسن انسانیت ہے۔آئیے اتحاد بین المسلمین فرقہ ورانہ ہم آہنگی برقرار رکھتے ہوئے مل کر مظلوم کربلا کا غم منائے۔