نئی دہلی//جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کو لیکر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے کیونکہ مرکزی الیکشن کمیشن کی نامزد کردہ مبصرین کی سہ رکنی ٹیم کی جانب سے جون 2019 میں الیکشن کرائے جانے کی سفارشات کے برعکس مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی انتظامیہ ستمبر سے نومبر کے درمیان چنائو کرانے کے حق میں ہے۔آج نئی دہلی میں اس حوالے سے حتمی میٹنگ منعقد ہونے جارہی ہے جس میں انتخابات کے ضمن میں کوئی متفقہ فیصلے کا امکان ہے۔ اکنامک ٹائمز اخبار کے ایک رپورٹ کے مطابق 26اپریل کونئی دہلی میں منعقدہ جائزہ میٹنگ کے دوران مرکزی وزارت داخلہ اورجموں وکشمیرکی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے ریاست میں اسمبلی الیکشن کرائے جانے کیلئے ستمبرتانومبرکوموزوں قراردیا۔ نورمحمد،ونودزتشی اوراے ایس گل پرمشتمل مبصرین کی سہ رکنی ٹیم نے مرکزی الیکشن کمیشن کو15اپریل کواپنی جورپورٹ پیش کی ،اُس میں مبصرین نے ریاست میں لوک سبھاانتخابات کے فوراً بعدیعنی جون2019میں اسمبلی الیکشن کرائے جانے کی سفارش کی ہے۔ مبصرین نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ پارلیمانی انتخابات کے پیش نظرچونکہ سیکورٹی فورسزکی اضافی کمپنیاں جموں وکشمیرمیں تعینات ہیں ،اسلئے ان فورسزکمپنیوں کوباآسانی اسمبلی انتخابات کیلئے استعمال میں لایاجاسکتاہے ۔انہوں نے الیکشن کمیشن کوبتایاکہ اسمبلی انتخابات کیلئے اضافی فورسزکے دستوں کی تعیناتی میں انتظامیہ کوکسی قسم کی پریشانی نہیں ہوگی جبکہ ملک بھرمیں پارلیمانی انتخابات کاعمل مکمل ہونے کے بعداضافی فورسزکمپنیوں کوبھی جموں وکشمیربھیجاجاسکتاہے۔تاہم مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام، جس میں ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر،چیف سیکریٹری ، ڈی جی پی اورہوم سیکرٹری شامل تھے ، نے الیکشن کمیشن کے ذمہ داروں کوبتایاکہ ریاستی انتظامیہ کو جون میں اسمبلی انتخابات کرانے میں کئی مشکلات درپیش ہیں ،جن میں سیاحتی سیزن،ماہ مبارک اورسالانہ امرناتھ یاترابھی شامل ہے۔مرکزی وزارت داخلہ اورریاستی انتظامیہ کاموقف تھاکہ سیاحتی سیزن،ماہ رمضان اورسالانہ امرناتھ یاتراکے پیش نظراسمبلی انتخابات کیلئے سیکورٹی انتظامات کرنامشکل ہے ،اسلئے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں کچھ ماہ کی تاخیرکی جائے ۔انہوںنے کمیشن کے سامنے یہ تجویزرکھی کہ جموں وکشمیرمیں ستمبرسے نومبرتک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں ۔بتایاجاتاہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے کمیشن کے سامنے یہ تجویزرکھی ہے کہ ہریانہ اورمہاراشٹراکیساتھ ساتھ جموں وکشمیرمیں بھی اسمبلی انتخابات ستمبر،اکتوبرمیں کرائے جائیں جبکہ مرکزی سرکارنے نومبرمیں انتخابات کرانے کی تجویزبھی سامنے رکھ دی ہے۔مرکزی وزارت داخلہ کے حکام نے کمیشن کوبتایاکہ شورش زدہ اورملی ٹنسی سے متاثرہ ریاست جموں وکشمیرمیں اسمبلی انتخابات کے پُرامن انعقادکیلئے مرکزی پولیس فورس کی 150سے لیکر200اضافی کمپنیاں درکارہونگی ،اورسالانہ امرناتھ یاترااورسیاحتی سیزن کے چلتے الیکشن کیلئے فل پروف یاپختہ سیکورٹی انتظامات کرانامشکل ہوگا۔