مولانا نعمان نعیم
رمضان المبارک جسے رحمت، مغفرت اور جہنم سے نجات کا مقدس مہینہ قرار دیا گیا ہے،اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں سمیت ہم سے جدا ہونے کو ہے۔ پتہ نہیں، اس کے بعد ہمیں رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں اور یہ دن اگلے سال نصیب ہوگا یا نہیں۔ لہٰذا ماہ مبارک کا یہ جمعہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے ربّ کو منالیں، ماہ مبارک کے آخری لمحات کو غنیمت جانتے ہوئے،گناہوں پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے توبہ کا دامن تھام لیں۔ اپنے رب کو راضی کرلیں، آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کریں، اشکِ ندامت بہا کر اپنے گناہوں پر استغفار کریں۔اپنی بداعمالیوں اور گناہوں کو دھوڈالیں۔ہمارا ربّ تو مائل بہ کرم ہے،بس اس کی بارگاہ میں حاضری اور اس کے حضور توبہ ومناجات کی ضرورت ہے۔اہل ایمان ماہ مبارک کو بڑے بوجھل دل کے ساتھ رخصت کرتے ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات بنائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی، سات دن بنائے،جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتے کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورت نازل ہوئی ہے، جس کی رہتی دنیا تک تلاوت ہوتی رہے گی اِن شاء اللہ۔اس دن کے لئےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا:’’اِس دن کثرت سے مجھ پر درود و سلام پڑھا کرو، جو ایک بار مجھ پر درود پڑھتا ہے، اس پر اﷲ کی دس رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن سارے دنوں کا سردار ہے، اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن سارے دنوں میں سب سے زیادہ عظمت والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر کے دن سے بھی زیادہ مرتبے والا ہے۔ اس دن کی پانچ باتیں خاص ہیں :اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم ؑ کو پیدا فرمایا۔ اِسی دن انہیں زمین پر اُتارا،اِسی دن انہیں موت دی۔اِس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ اس میں جو چیز بھی مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرماتا ہے، بشرطیکہ وہ کسی حرام چیز کا سوال نہ کرےاور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ تمام مقرب فرشتے ،آسمان، زمین، ہوائیں، پہاڑ، سمندر سب جمعہ کے دن سے گھبراتے ہیں کہ کہیں قیامت قائم نہ ہوجائے۔ اس لئے کہ قیامت، جمعہ کے دن ہی آئے گی۔ (ابن ماجہ)رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: سورج کے طلوع وغروب والے دنوں میں کوئی بھی دن جمعہ کے دن سے افضل نہیں ،یعنی جمعہ کا دن تمام دنوں سے افضل ہے۔ (صحیح ابن حبان)
رسول اللہؐ نے ایک مرتبہ جمعہ کے دن ارشاد فرمایا : مسلمانو! اللہ تعالیٰ نے اِس دن کو تمہارے لیے عید کا دن بنایا ہے۔ لہٰذا اِس دن غسل کیا کرو اور مسواک کیا کرو۔ (طبرانی، مجمع الزوائد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا دن ہفتے کی عید ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام کی سورۂ بروج میں’’وشاھد ومشہود ‘‘کے ذریعے قسم کھائی ہے۔ شاہد سے مراد جمعہ کا دن ہے یعنی اِس دن جس نے جو بھی عمل کیا ہوگا،یہ جمعہ کا دن روز قیامت اس کی گواہی دے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے افضل نماز جمعہ کے دن فجر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا ہے۔ (طبرانی ، بزاز)جہنم کی آگ روزانہ دہکائی جاتی ہے، مگر جمعہ کے دن اس کی عظمت اور خاص اہمیت وفضیلت کی وجہ سے جہنم کی آگ نہیں دہکائی جاتی ۔ (زاد المعاد )رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے ہر دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، پہلے آنے والے کا نام پہلے، اس کے بعد آنے والے کا نام اس کے بعد لکھتے ہیں (اسی طرح آنے والوں کے نام ان کے آنے کی ترتیب سے لکھتے رہتے ہیں)۔ جب امام خطبہ دینے کے لیے آتا ہے تو فرشتے اپنے رجسٹر (جن میں آنے والوں کے نام لکھے گئے ہیں) لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ (صحیح مسلم) خطبہ جمعہ شروع ہونے کے بعد مسجد پہنچنے والے حضرات کی نمازِ جمعہ تو ادا ہوجاتی ہے، مگر نمازِ جمعہ کی فضیلت انہیں حاصل نہیں ہوتی۔
جمعہ کے دن غسل کرنا واجب یا سنت ِموکدہ ہے، یعنی عذرِ شرعی کے بغیر جمعہ کے دن کے غسل کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ پاکی کا اہتمام کرنا، تیل لگانا ، خوشبو استعمال کرنا اور حسب ِاستطاعت اچھے کپڑے پہننا سنت ہے۔نبی اکرم ؐ نے ارشاد فرمایا:جمعہ کے دن کا غسل گناہوں کو بالوں کی جڑوں تک سے نکال دیتا ہے۔ (طبرانی،مجمع الزوائد) یعنی صغائر گناہ معاف ہوجاتے ہیں،بڑے گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے، اگر صغائر گناہ نہیں ہیں تو نیکیوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، جتنا ہوسکے پاکی کا اہتمام کرتا ہے اور تیل لگاتا یا خوشبو استعمال کرتا ہے، پھر مسجد جاتا ہے، مسجد پہنچ کر جو دو آدمی پہلے سے بیٹھے ہوں ان کے درمیان نہیں بیٹھتا، اور جتنی توفیق ہو جمعہ سے پہلے نماز پڑھتا ہے، پھر جب امام خطبہ دیتا ہے، اسے توجہ اور خاموشی سے سنتا ہے تو اِس کے اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ (صحیح بخاری)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : خبردار! لوگ جمعہ چھوڑنے سے رُک جائیں یا پھر اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگادے گا،پھر یہ لوگ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔ (صحیح مسلم)نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا : تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے۔ اِس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود پڑھنا مجھے پہنچایا جاتا ہے۔ (مسند احمد، ابوداؤد)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا، میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا۔ (بیہقی)
یاد رکھیں،توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہوا ہے ، ماہ مبارک کے آخری عشرے کے متبرک ایام میں کوئی نہ کوئی ایسی گھڑی ہے جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ شایدوہ قبولیت کی گھڑی ہماری منتظر ہو۔پروردگار تو بڑا رحیم وکریم ہے،تیرے درِ دولت پر کوئی کمی نہیں ،تو رحمان ،رحیم،کریم ،غفار اور ستار ہے، ہمارے گناہوں پر پردہ پوشی کرتا ہے۔ اس کا تقاضا یہی ہے کہ ہم بھی تنہائی میں اپنے ربّ سے مناجات کریں۔اعتراف بندگی اور گناہوں پر ندامت کا اظہار کریں۔ماہِ مبارک کے الوداعی لمحے ہم سے یہ تقاضا کررہے ہیں کہ عبادات اور اعمال صالحہ کے معمولات رمضان کے بعد بھی ہماری زندگی میں جاری رہنے چاہئیں۔ رمضان تو درحقیقت ضبط نفس اور تزکیۂ نفس کا مہینہ ہے، تزکیے کا یہ عمل زندگی کے ہر لمحے اور بندگی کے ہر موڑ پر جاری رہنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔