جموں//وزیر تعلیم سید محمد الطاف بخاری کو خزانہ ، محنت و روزگار محکموں کا چارج سونپا گیا ہے ۔یہ محکمے ان کے پاس موجودہ ذمہ داریوں کے علاوہ ہوں گے۔اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے ایک حکم نامہ زیر نمبر 433-GAD of 2018 محرر 13 مارچ 2018 جاری کیا گیا ،جس میں سید الطاف بخاری کو وزیر خزانہ کے قلمدان کا اضافی چارج دیا گیا۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے’’جموں کشمیر سرکاری بزنس قواعد کے رول5 اور عبوری اقدامات کے تحت،میں،وزیر اعلیٰ جموں کشمیر محبوبہ مفتی ، محکمہ خزانہ،روزگار و محنت کی کمان سید الطاف بخاری کو اضافی طور پرسونپتی ہوں،جبکہ آڈر نمبر 427-GAD of 2018 محرر 12 مارچ کی جزوی ترمیم کی جاتی ہے‘‘۔یہ حکمنامہ کل جاری کئے گئے اُس حکمنامے کے بعد جاری کیاگیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ خزانہ ، محنت و روزگار محکموں کو قلمدان وزیر اعلیٰ کے پاس ہی رہیں گے۔اس وقت تک الطاف بخاری کے پاس سکولی اور اعلیٰ تعلیمی محکموں کا قلمدان ہے ۔بخاری نے سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے دور حکومت میں محکمہ تعمیرات عامہ کی سربراہی کی تھی۔ایگریکلچرل گریجویٹ سید محمد الطاف بخاری ریاستی قانون سازیہ میں امیرا حلقہ انتخاب میں نمائندگی کرتے ہیں۔
بلوں کی ادائیگی کا نیا نظام ’پی اے او‘ التواء میں
وزاتِ خزانہ سنبھالنے پر الطاف بخاری کا اولین فیصلہ
31مارچ تک نیا نظام لاگو نہیں ہوگا،ٹھیکیداروں کاہڑتال ختم کرنے کا اعلان
سرینگر//حکومت کی طرف سے سرکاری بلوں کی ادائیگی کیلئے وضع کردہ نئے نظام ’پی اے او‘کو31مارچ تک موخر کرنے کے اعلان کے بعد ٹھکیداروں نے محکمہ تعمیرات کے دفاتر کے تالے کھولنے کا فیصلہ لیا،تاہم رقومات کی ادائیگی تک ٹینڈر نظام اور کاموں کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ لیاگیاہے۔ سید الطاف بخاری کی طرف سے وزارت خزانہ کا اضافی چارج سنبھالنے کے بعد پہلے ہی روز انہوں نے پی اے او ادائیگی نظام کی عمل آوری31مارچ تک موخر کرنے کا اعلان کیا۔محکمہ خزانہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک حکمنامے کے مطابق پے اینڈ آف اکائونٹس نظام کی عمل آوری 31 مارچ 2018ء تک التوا میں رکھی گئی ہے۔ مذکورہ حکم نامہ میں کہا گیا’پی ائے ائو نظام کے اطلاق کو واپس لیا جاتا ہے،جبکہ آرڈر زیر نمبر 43-F of 2018محرر 8فروری2018لو31مارچ تک التواء میں رکھا جا رہا ہے‘‘۔ مذکورہ آرڑر زیر نمبر منظر عام پر لانے کے بعد گزشتہ15 دنوں سے تعمیراتی کاموں اور ٹینڈر نظام کے بائکاٹ پر بیٹھے ٹھکیداروں نے بھی تعمیراتی دفاتروں کے تالے کھولے۔احتجاجی ٹھکیدار اس نظام کو تب تک لاگو نہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں،جب تک بقول انکے750کروڑ روپے کی واجب الادا رقومات کو واگذار نہیں کیا جاتا۔ کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے صدر محمد جیلانی پرزہ نے کہا کہ اس اعلان کے بعد انہوں نے تعمیرات عامہ کے دفتروں کے تالے کھولنے کا فیصلہ لیا ہے،تاہم بائیکاٹ جاری رہے گا۔ادھر سینٹرل کانٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی کے جنرل سیکریٹری فاروق احمد دار نے کہا کہ ٹھکیدار تب تک ٹینڈر نظام و تعمیراتی کاموں کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے،جب تک واجب الادا رقومات کو واگزار نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سرکار انہیں تحریری طور پر ضمانت دے کہ انکی رکی پڑی رقومات کو واگزار کیا جائے گا۔ فاروق احمد ڈار نے اعلان کیا کہ وہ بائیکاٹ جاری رکھیں گے اور اس میں مزید تیزی لائی جائی گی۔