(b )رسائل :- اقبال اکادمی پاکستان سے ہر سال اقبالیات کے حوالے سے بے شمار کتابوں کی اشاعت کے علاوہ مختلف رسائل بھی شائع کیے جاتے ہیں جن میں ’’ اقبال ریویو ‘‘ اور ’’ اقبالیات ‘‘خاص طور سے قابلِ ذکر ہیں۔ کتابوں اور رسائل کے ذریعے اکادمی جو تحقیقی کام انجام دیتی ہے اس کی قدر سنجی کرکے محققین کو اعزازات سے بھی نوازا جاتا ہے ۔رسائل کے تحت’’ اقبال ریویو ‘‘ ( انگریزی ) سال میں دو شمارے ، اقبالیات (اردو ) سال میں دو شمارے اور اقبالیات ( فارسی) سال میں ایک شمارہ شائع ہوتا ہے۔ یہ رسائل اقبال کی زندگی ، شاعری اور فکر پرعلمی تحقیق کے لئے وقف ہے اور ان میں علوم و فنون کے ان تمام شعبۂ جات کا تنقیدی مطا لعہ شائع ہوتا ہے جن سے انہیں دلچسپی تھی مثلاً اسلامیات ، فلسفہ ، تاریخ ، عمرانیات ،مذہب ، ادب ، فن وغیرہ۔ ان مجلات میں اقبال اور ان کی فکر کے مختلف پہلوؤں کونئے تناظرات میں دیکھ کرممتاز اہلِ قلم اور اقبالیات کے ماہرین اقبالیات کے موضوع پربرابر وسیع اور گراں قدر اضافہ کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں ان مجلات کا ابتداء سے ہی ایک اعلیٰ معیار رہا ہے جسے عہدِ حاضر میںبھی برابر قائم رکھا گیا ہے۔
( c) تصنیف و تالیف :- طویل عرصہ کے دوران اس اکادمی نے نہایت وقیع کارنامہ اقبال پر انجام دیا ہے ۔یہ کام اکادمی کی جانب سے مختلف شکلوں میں منظر عام پر آچکا ہے ۔ اقبال کی حیات ، شخصیت ، شاعری اور فکرکے محتلف ابعاد پر کتابوں کی اشاعت عمل میں لائی جا چکی ہے ۔اکادمی کے اہتمام سے بچوں ، نوجوانوں ،اور عام قارئین کے علاوہ علمی اور ادبی حلقوں میں فکرِ اقبال کے صحیح تفہیم و ترویج کے لئے اعلیٰ پایہ کی کتابیں تصنیف کی گئی ہیں۔اگر چہ اقبال کے شہکاراور مشہور زمانۂ خطبات The Reconstruction of religious thought in Islam,, ‘‘ پر پہلے بھی وقیع کتابیں منصہ شہود پر آ چکی ہیں ،تاہم اقبال کی آفاقی حیثیت اور ان کے زمان و مکان سے ماوراء پیغام کی بدولت ہر دور میں ان کے افکار کے اہمیت کے پیش نظر ان کا مطالعۂ اور تجزیہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی رہے گی۔ چنانچہ اقبال اکادمی کے سابقہ ڈائر یکٹر اور اقبال شناس ڈاکٹر محمد سہیل عمر کی خطبات پر ’’ خطباتِ اقبال نئے تناظر میں ‘‘ کے علاوہ ارشاد شاکر اعوان کی ’’بیانِ اقبال ‘‘ جیسی تصانیف اکادمی کا بیش قیمت سرمایۂ ہیں ۔اسی طرح خطباتِ اقبال کی نسبت اکادمی کی جانب سے چند اور تصانیف کے علاوہ بعض عمدہ مقالات بھی تحریر کئے جا چکے ہیں ۔گذشتہ برسوں کے دوران اکادمی کی طرف سے اقبال پر ہوئے کام کی ایک اور شکل کلامِ اقبال کے ترجموں کی صورت میں سامنے آئی ہے ۔’’ جاوید نامہ ‘‘ جسے اقبال کی معراج قرار دیا گیا ہے ،کا مختصر ترجمہ اصل کتاب یعنی ’’ جاوید نامہ ‘‘ میں پیش کئے گئے تخیّلات کو مصّوری کے ذریعے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔اسی طرح اقبال پر ماضی میں شائع شدہ نہایت اہم کتابوںکی غیر معمولی اہمیت کے پیش نظران کی اشاعت بھی عمل میں لائی گئی ہے مثال کے طور پر کشمیر کے مایہ ناز اقبال شناس پروفیسر غلام رسول ملک کی تحریر کردہ دو کتابیں ’’ سرودِ سحر آ فرینی ‘‘ اور ’’ The western Horizon ‘‘ کے نام سے اسی اکادمی سے دوبارہ شائع کی جا چکی ہیں۔علاوہ ازیں اقبال کی تلمیحات و اشارات سے متعلق ڈاکٹر اکبر حسین قریشی کی ’’ مطالعۂ تلمیحات و اشاراتِ اقبال ‘‘ ، ڈاکٹر عبداللہ شاہ ہاشمی کی ’’ مکاتیبِ اقبال بنام خان نیازالدین خان ‘‘ ، ڈاکٹر محمد طاہر فاروقی کی ’’ اقبال اور محبِ رسولؐ ‘‘ اور شفق خواجہ کی مرتب کردہ ’’ اقبال ۔۔مولوی احمد الدین ‘‘ جیسی بلند پایۂ تصانیف اسی اکادمی سے دوبارہ شائع کی جا چکی ہیں۔اس طرح گزشتہ پوری دہائی میں ہند و پاک کی جامعات میں جہاں جہاں اقبال پر عمدہ تحقیقی مقالات تحریر کرائے جا چکے ہیں انہیں اقبال اکادمی نے دوبارہ شائع کرایا ہے۔مثال کے طور پر پاکستان کے معروف اقبال شناس ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی کا مقالہ ’’ تصانیفِ اقبال کا تحقیقی و تو ضیحی مطالعہ ‘‘اکادمی سے دوسری مرتبہ شائع ہو چکا ہے ۔اسی طرح ’’ اشاریۂ کلامِ اردو‘‘جسے ایک قابلِ فخر کام قرار دیا گیا ہے اسی اکادمی کی جانب سے شائع ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ چند اور کتابیں جو اکامی سے دوبارہ شائع ہوئی ہیںمندرجہ ذیل ہے :
۱۔اقبال کی مابعدالطبیعات از عشرت حسن انور
۲۔ اقبال اور بھوپال از صہباؔ لکھنوی
۳۔اقبالیات ۔۔ تفہیم و تجزیہ از ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی
۴۔ روایاتِ اقبال از ڈاکٹر محمد عبداللہ چغتائی
۵۔اساسیاتِ اقبال از ڈاکٹر وحید قریشی
۶۔ انتخاب۔۔پیامِ مشرق از حضور احمد سلیم
۷اقبال اور قائد اعظم از پروفیسر احمد سعید
۸ ۔اقبال ۔۔مجدّدِ عصر از ڈاکٹر سہیل بخاری
۹۔ اِیقانِ اقبال از پروفیسر محمد منور
۱۰۔ ابتدائی کلام اقبال ۔۔ بہ تر تیب مہ و سال از ڈاکٹر گیان چند
۱۱۔ اقبال کا نظامِ فن از ڈاکٹر عبد المغنی
۱۲۔ پیامِ اقبال بنامِ نوجوانانِ ملت از سید قاسم محمود وغیرہ وغیرہ
(d)تدوین:-اقبال اکادمی پاکستان اپنے مجلات ’’ اقبال ریویو اور اقبالیات ‘‘ میں شائع ہونے والے مقالات کو مدون کرتی ہے جنہیں تدوین کے بعد شائع کیا جاتا ہے۔
( e) عطیات :-فکرِ اقبال کی ترویج اور تقوی کے خاطر اقبال اکادمی پاکستان دنیا بھر میں اقبالیاتی ادب کے مطالعے کا ذوق رکھنے والوں کو نفع و نقصان کی پروا کیے بغیر اقبالیاتی ادب اور دیگر علوم سے متعلق کتابیں بطورِ مفت عطیہ کرتی ہے۔ یہ عطیات جامعات ، علمی اداروں ،ممتاز اسکالروں،دانشوروں، مذہبی رہنماؤں ، طالبِ علموں اور دیگر اہم افراد کو بھیج کر اقبال کے فکر و فلسہ کو دنیا بھر میں رائج کرنے کی ایک اہم کوشش مانی جاتی ہے ۔
(f) اقبال ایوارڈ:-اقبال اور اقبالیات کے مطالعے کی مقبولیت و اہمیت کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے اقبال اکادمی پاکستان قومی اور بین الاقوامی سطح پر اقبال ایوارڈ دیتی ہے ۔یہ ایوارڈ صدرِ پاکستان کی طرف سے ان اسکالروں ، دانشوروں اور ماہرین اقبالیات کو دیا جاتا ہے جو اقبال پر تحقیقی اور تخلیقی کام کرتے ہیں۔
(۲)شعبہ لائبریر ی:-کسی بھی علمی اور تحقیقی ادارے میں کتب خانہ مرکزی حیثیت کا حامل ہوتے ہیں اس کی فعال حیثیت ادارے کی کارگردگی اور معیار کی ضمانت ہوتی ہے ۔اقبال اکادمی پاکستان بھی ایسا ہی ایک ادارہ ہے جس کا ایک اہم شعبہ لائبریری ہے۔اقبال اکادمی پاکستان کا کتب خانہ تقریباً ایک لاکھ کتب پر مشتمل ہے ۔اس کتب خانہ کے شعبہ اقبالیات کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اقبالیات پر کتب اور خصوصی جراید کا ایساایسا ذخیرہ کہیں اور موجود نہیں ہے۔اس لائبریری میں اقبال کے علاوہ دوسرے اہم موضوعات پر بھی کتابیں موجود ہے۔بقول محمد سعید خان :
’’۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لائبریری میں علامہ اقبال پر لکھی گئی کتب کے علاوہ دیگر موضوعات
مثلاً فلسفہ ،الہیات ، تحریکِ پاکستان ، نفسیات ،تصوف ، مابعد الطبیعات ، تاریخ ،اخلاقیات
آثاریات اور فنونِ لطیفہ پر مشتمل کتب دستیاب ہیں ۔‘‘
اقبال اکادمی کی لائبریری پاکستان کی سب سے بڑی اقبال لائبریری ہے اس میں متعدد ملکی اور غیر ملکی زبانوں میں لکھی اور ترجمعہ کی گئی کتابیں موجود ہیں جن میں انگریزی ،اردو ، عربی ، فارسی،اطالوی ،ترکی ، جرمنی ، بنگالی،سنسکرت اور ہندی وغیرہ زبانیں شامل ہیں۔اسکالرس اور طلباء اس کتب خانے سے استفادہ کر رہے ہیں، کتب خانہ کے ہال میں ہی مطالعہ کے لئے سہولیت فراہم کی گئی ہے۔اقبال اکادمی پاکستان ملک اور بیرون ملک کے بلند مرتبہ ماہرین اقبالیات سے اقبال اور ان کے فکر و فلسفہ پر بڑے سنجیدگی کے ساتھ خطبات دلوانے کا اہتمام بھی کرتی رہی ہے۔ علاوہ ازیں اکادمی قومی اوربین الاقوامی مذاکروں کے ذریعے اقبال کے فکر و فلسفہ کو اپنے مثبت اور صحیح معنوں میں عام کرنے کی خدمت انجام دے رہی ہے ۔ اس طرح بر صغیرِ ہند و پاک میں اقبال کی حیات ،شاعری ، ان کے پیغام اور فکر و فلسفہ کو عوام و خواص تک پہنچانے میں جو کام ادبی اداروںنے انجامدیے ہیں ان میں اقبال اکادمی پاکستان سر فہرست ہے اقبال کے دئے ہوئے پیغا م کی تمام تر ممکنہ صورتوں میں ترویج اور ترقی کے سلسلے میں اکادمی نے کوئی بھی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔ اکادمی اپنی آفرینش سے آج تک اقبالیات کی ترویج و اشاعت اور ترقی کے لئے کوشاں ہے ۔ (ختم شد)
رابطہ :کلورہ شوپیان کشمیر ( انڈیا )
فون نمبر9596469683, 729816780
ای ۔میل : [email protected]