اننت ناگ //پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ اگر دفعہ370کو ہٹایا گیا ،جیسا کہ بھاجپا صدر امت شاہ نے 2020یں ہٹانے کی بات کی ہے،تو یہی جموں وکشمیر اور بھارت کے رشتے کا آ خری دن ہوگا۔ محبوبہ مفتی نے کا غذات نامز دگی داخل کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے دفعہ 370سے متعلق کرن سنگھ کے بیان پر کہا کہ کرن سنگھ کے والد مہاراجہ ہری سنگھ نے خود دفعہ370کی بنیاد ڈالی تھی ، لیکن وہ آج دوسری ہی بولی بول رہے ہیں ،یہ بیان ان کی شان کو زیب نہیں دیتا ۔محبوبہ مفتی نے بھاجپا صدر امت شاہ کے ریمارکس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دفعہ370اگر2020میں ہٹایا گیا تویہی سال بھارت کیساتھ جموں کشمیر کا بھی آخری سال ہوگا کیونکہ جن شرا ط پر کشمیر اور بھارت کا رشتہ قائم ہوا ہے وہ از خود ختم ہو جائے گا ۔ ’’ اگر امیت شاہ نے ان دونوں دفعات کے خاتمے کی2020 تک ڈیڈ لائن دی ہے تو سمجھ لیجئے کہ جموں وکشمیرکی ملک سے علیحدگی کی بھی وہی ڈیڈ لائن ہے۔
کانگریس کی طرف سے جاری کئے گئے انتخا بی منشور کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ لفظ بہ لفظ وہی ہے جو مرحوم مفتی محمد سعید نے بی جی پی کے ساتھ ایجنڈا آ ف الائنس میں رکھے تھے جس میں افسپا پر نظر ثانی، کشمیر کے تمام متعلقین سے بات چیت اور فروسز کی تعیناتی میں کمی وغیر شامل تھی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے والد کی غیر موجودگی میں یہ میرا پہلاانتخابی مقابلہ ہوگا جس کے دوران میں اْن کے سپورٹ سے محروم رہونگی۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی جے پی جو آج کانگریس کو جموں کشمیر میں افسپا کے نفاذ پر نظر ثانی کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتی ہے، پی ڈی پی کے ساتھ ایجنڈا آف الائنس کے تحت جموں کشمیر میں افسپا کے نفاذ پر نظر ثانی کرنے پر راضی تھی۔مرکزی وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے کہا ہے کہ کانگریس کی طرف سے اپنے منشورمیں جموں کشمیر میں افسپا پر نظر ثانی کرنے کا ذکر کرنا فوج کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کے ذریعے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا 'پی ڈی پی کے ایجنڈا آف الائنس، جس پر بی جے پی راضی تھا، میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ جموں کشمیرکے ڈسٹربڈ علاقوں میں افسپاکے نفاذ پر نظرثانی کی جائے گی اور اس کو مرحلہ وار طریقے سے ہٹایا جائیگا'۔انہوں نے کہا جب کانگریس افسپا پر نظر ثانی کرنے کی بات کرتی ہے تو وہ غداری ہے اوراس کے برعکس جب بی جے پی حصول اقتدار کے لئے ایسا کرتی ہے تو وہ ٹھیک ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر افسپا ہٹانا قوم دشمنی ہے اور فوج کی حوصلہ شکنی کرنے کے مترادف ہے تو بی جے پی نے ارناچل پردیش کے تین ضلعوں سے اس کو کیوں ہٹایا۔