سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے کشمیری عوام کیلئے انصاف کے ادارے بھی بھارت کی انتظامیہ اور قانون سازیہ سے مختلف نہیں اور اس کا مظاہرہ گذشتہ تین دہائیوں میں بار باردیکھنے کو ملا ہے۔ قائدین نے کہا فوج اور فورسز ،جن کو افسپا کے تحت اپنی کارروائیوں کیلئے مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے کسی بھی جوابدہی سے بے خوف ہوکر ایسی کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔فوج اور فورسز کو مختلف قوانین کے تحت بے لگام اختیارات دئیے گئے ہیںجس کے نتیجے میں آج تک ایک لاکھ سے زائد نہتے کشمیریوں کوگولیوں اور پیلٹوں کے ذریعے حول، گائو کدل، سوپور، کپوارہ اور ہندوارہ میں کئے گئے قتل عام ، حراستی گمشدگیوں یا پھر احتجاجی مظاہروں یا گھر گھر تلاشیوں کے دوران نشانہ بنا کر ہلاک کیا گیا۔ قائدین نے کہا آج تک ان واقعات میں ملوث کبھی کسی مجرم کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کبھی کبھار جب نشانہ بنا کر فورسز کے ذریعے کسی نہتے شہری کی ہلاکت بلکل واضح طریقے سے سامنے آجاتی ہے جیسا کہ 18 جنوری2018 کو شوپیاں میں تین نوجوان لڑکو ں کی سر میں گولی مار کر بڑی بے دردی سے ہلاکت کے بعد انتظامیہ کو مجبورہو کر ایف آئی آر درج کرنا پڑا توشور و غوغا مچایا جاتا ہے کہ فورسز کے خلاف کیوں کارروائی کی گئی اور سوال کھڑے کئے گئے کہ کیا اس سے فورسز کی حوصلہ شکنی نہیں ہوگی؟ قائدین نے کہا جانب دار اور جارحانہ بھارتی میڈیا نے ملوث اہلکاروں کی طرف داری میں اتنا شور و ہنگامہ مچایا کہ جن نوجوانوں کو دن ڈھاڑے بے دردی سے قتل کیا گیا کا بنیادی حق برائے زندگی یعنی(Right to Life) اور ان کے خون ناحق کے انصاف کا معاملہ اس شور میںڈوب کر رہ گیا اور ان ہلاکتوں کے بارے میں کسی قسم کی تحقیقات پر عملاًروک لگادی گئی۔